نذر کا شرعی حکم اور پوری نہ کرنے پر کفارہ
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

نذر کا شرعی حکم کیا ہے ؟ اور کیا نذر پوری نہ کرنے پر کوئی سزا بھی ہے ؟

جواب :

نذر کا شرعی حکم یہ ہے کہ وہ مکروہ ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
انہ لا یرد شيئا، إنما يستخرج به من البخيل [رواه البخاري كتاب القدر باب 6 ]
”کہ نذر تقدیر کو نہیں بدل سکتی، اس کی وجہ سے صرف بخیل آدمی سے کچھ نکالا جاتا ہے۔“
یہ اس لئے کہ بعض لوگ بیمار ہونے یا کوئی نقصان اٹھانے یا کسی بھی طرح کی کوئی تکلیف آنے پر صدقہ کرنے، کوئی جانور ذبح کرنے یا مال تقسیم کرنے کی نذر مانتے ہیں، اس کا اعتقاد یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نذر مانے بغیر نہ تو انہیں شفا دے گا اور نہ نقصان پورا کرے گا۔ تو اس بنا پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نذر مانے سے اپنی قضا و قدر کو تبدیل نہیں کرتا، ہاں وہ بندہ بخیل ہے نذر مانے بغیر کچھ نہ دے گا اگر وہ قتل، زنا، شراب نوشی یا چوری ڈاکہ وغیرہ اور معصیت سے عبارت ہو تو اسے پورا کرنا ناجائز ہے۔ اس پر کفارہ قسم دینا، یعنی دس مساکین کو کھانا کھلانا واجب ہے۔ اگر نذر مباح ہو مثلاً کھانا پینا، لباس، سفر یا عام سی گفتگو تو نذر ماننے والے کو اختیار ہے چاہے تو نذر پوری کرے اور چاہے تو قسم کا کفارہ ادا کرے۔ اور اگر کسی نے اطاعت الہیٰ میں مساکین اور غربا میں کچھ تقسیم کرنے کی نذر مانی، مثلاً انہیں کھانا کھلانا، ان میں تقسیم کرنے کے لئے کوئی جانور ذبح کرنا وغیرہ تو ایسی نذر پوری کرتے ہوئے مساکین اور غربا پر نذر کے مطابق تقسیم کرنا لازم ہے۔ اگر وہ نذر کسی خاص چیز سے مخصوص کر دے مثلاً مساجد، کتابیں یا دینی منصوبہ جات وغیرہ کے ساتھ تو وہ معین کردہ جہتوں کے ساتھ ہی مخصوص ہو گی۔
( شیخ ابن جبرین حفظ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے