نبوت کا عالمی پیغام: یہود و نصاریٰ سے مکالمہ

حضرت محمد کی قوم نہ تو یہودی تھی اور نہ ہی عیسائی، لیکن آپ نے نہ صرف یہود بلکہ نصاریٰ کے ساتھ بھی دلیل و منطق کے ذریعے بات کی۔ اگر آپ کی نبوت محدود ہوتی، جیسے کہ آپ سے پہلے کی نبوتیں مخصوص قوموں تک محدود رہی ہیں، تو پھر یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ طویل گفتگو اور مباحثے کی ضرورت ہی نہ ہوتی۔ عقل و فہم رکھنے والے بہت سے لوگ تو مکہ میں، اور پھر مدینہ میں، آپ پر ایمان لے آئے تھے۔ ان لوگوں کے لیے وہ معجزات کافی تھے جو انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے تھے۔

یہ طویل مناظرے اور بحثیں، جو آپ نے یہود و نصاریٰ کے ساتھ کیں، دراصل اسی لیے تھیں تاکہ پہلے تو آپ کی اپنی قوم اور پھر دنیا کے تمام انسان دیکھ لیں کہ نبوت کا تسلسل محمد رسول اللہ پر آ کر مکمل ہوا ہے۔ اس سب کا مقصد یہ بتانا تھا کہ یہ نبوت عالمی سطح کی ہے اور آخری نبوت ہے۔ اگر کسی کو اس نبوت کے علاوہ حق پر ہونے کا دعویٰ ہے (اگرچہ ہمارا ایمان ہے کہ یہودیوں اور عیسائیوں کو ان کی اصل تعلیمات حق پر تھیں، اور ہم اُس وقت کی بات کر رہے ہیں جب آخری نبوت سامنے آئی)، تو وہ کھلے میدان میں آ جائے تاکہ یہ حق کی دعوت دنیا کے ہر صاحب عقل تک پہنچ سکے۔

بائبل کا "عہدِ جدید” پڑھنے سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا وہ اعتماد محسوس ہوتا ہے جو آپ کے خطبوں سے یہودی فریسیوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہے۔ سچائی اپنی زبان میں خود بولتی ہے، اور نبوت کی سچائی تو ایسا نور ہے جو ہر پہلو سے اپنی حقیقت کا اعلان کرتی ہے۔ جو لوگ بائبل کے "عہدِ جدید” میں حضرت عیسیٰ ؑ کا یہودیوں کے سامنے اعتماد دیکھ چکے ہیں، وہ ذرا قرآن کی سورہ البقرہ اور سورہ آلِ عمران کو پڑھیں۔ سورہ البقرہ یہود کے علما کے روبرو اور سورہ آلِ عمران نصاریٰ کے علما کے روبرو کلام کرتی ہے۔ علاوہ ازیں، حدیث اور سیرت کی کتابوں سے ان مباحثوں کو پڑھیں جو حضرت محمد اور یہود و نصاریٰ کے چوٹی کے علما کے درمیان پیش آئے۔ تب وہ خود سمجھ سکیں گے کہ جب سچائی کسی انسان کے پاس ہوتی ہے تو وہ کس طرح اپنی آواز میں بولتی ہے۔

یہی سچائی کی قوت ہے جو نبی کی دعوت میں ہر سطح پر ظاہر ہوتی ہے۔ عقلائے عالم نے جس طرح اس نبی اور ان کی رسالت کے حق میں شہادت دی، کیا وہ کسی اور کے حق میں دی؟ یہ دلائل، بینات، آیات، معجزات، عقلی شواہد، آسمانی تائیدات، تاریخی حقائق، قلوب کو متاثر کرنے والی کیفیتیں، شریعت کے منفرد خصائص، نبی کے عظیم اخلاق، فتحیات، اور ہدف کی تکمیل — یہ سب وہ پہلو ہیں جو آپ کی زندگی میں واضح طور پر موجود تھے۔ جو کچھ آپ نے کہا، وہ پورا ہوا۔ آپ کے بدترین دشمن ایمان لے آئے اور عقیدت و احترام میں انتہا تک پہنچ گئے، اور یہ کوئی ایک دو واقعات نہیں، بلکہ بے شمار واقعات ہیں۔

یہ سب کچھ نبی کی زندگی میں اس طرح نمایاں تھا کہ انسان کے دل پر گہرا اثر ڈالتا، اور اس میں ہزاروں پہلو سامنے آتے ہیں جن سے انسان متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے