سوال : میں ایک مریضہ ہوں، میں نے گزشتہ رمضان میں کچھ صیام چھوڑ دئے اور اپنی بیماری کی وجہ سے ان کی قضا نہیں کر سکی۔ ان کا کفارہ کیا ہے ؟ اسی طرح اس سال بھی میں رمضان کے صیام نہیں رکھ سکوں گی۔ ان کا کفارہ کیا ہو گا ؟ اللہ تعالیٰ آپ کو بہتر بدلہ عطا فرمائے۔
جواب : ایسا مریض جس پر صیام باعثِ مشقت ہوں اس کے لیے صوم نہ رکھنا مشروع ہے۔ جب اللہ تعالیٰ اسے شفا دے دے تو وہ اپنے صیام کی قضا کر لے۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ [2-البقرة:185]
’’ اور جو بیمار ہو یا مسافر ہو اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے “۔
لہٰذا آپ پر اس مہینہ میں صوم نہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں، جب تک مرض باقی ہے۔ کیوں کہ صوم نہ رکھنا مریض اور مسافر کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے۔ اور اللہ۔ سبحانہ وتعالیٰ۔ اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ اس کی رخصتوں کو قبول کیا جائے۔ جیسے اس بات کو ناپسند کرتا ہے کہ اس کی نافرمانی کی جائے۔ آپ پر کوئی کفارہ نہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ آپ کو مرض سے نجات دے دے تو پھر ان کی قضا لازم ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ہر بیماری سے شفا دے اور ہماری اور آپ کی برائیاں دور کر دے۔
’’ شیخ ابن باز۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ “
جواب : ایسا مریض جس پر صیام باعثِ مشقت ہوں اس کے لیے صوم نہ رکھنا مشروع ہے۔ جب اللہ تعالیٰ اسے شفا دے دے تو وہ اپنے صیام کی قضا کر لے۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ [2-البقرة:185]
’’ اور جو بیمار ہو یا مسافر ہو اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے “۔
لہٰذا آپ پر اس مہینہ میں صوم نہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں، جب تک مرض باقی ہے۔ کیوں کہ صوم نہ رکھنا مریض اور مسافر کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے۔ اور اللہ۔ سبحانہ وتعالیٰ۔ اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ اس کی رخصتوں کو قبول کیا جائے۔ جیسے اس بات کو ناپسند کرتا ہے کہ اس کی نافرمانی کی جائے۔ آپ پر کوئی کفارہ نہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ آپ کو مرض سے نجات دے دے تو پھر ان کی قضا لازم ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ہر بیماری سے شفا دے اور ہماری اور آپ کی برائیاں دور کر دے۔
’’ شیخ ابن باز۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ “