94- روٹی پکانے، بال کاٹنے، جوتے سازی اور صفائی کے شعبے میں کام کرنے کا حکم
ان جیسے جائز پیشوں میں کام کرنے میں ہمارے نزدیک کوئی حرج نہیں، جب آدمی اپنے رب سے ڈرے، خیر خواہی کرے اور اپنے اور اپنے مالکان کے ساتھ دھوکا نہ کرے (تو اس میں کوئی ممانعت نہیں) جس طرح شرعی دلائل کے عموم سے ثابت ہوتا ہے، مثلا جب آپ سے پوچھا گیا کہ کونسی کمائی پاکیزہ تر ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”آدمی کا اپنے ہاتھ سے کام کرنا اور ہر مقبول بیع۔“ [مسند أحمد 141/4 صحيح الجامع، رقم الحديث 1033]
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی: ”جو آدمی اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتا ہے، اس سے بہتر کھانا کبھی کسی نے نہیں کھایا اور اللہ کے نبی حضرت داود علیہ السلام اپنے ہاتھ کے کام سے کھاتے تھے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 2072]
لوگوں کو ان جیسے پیشوں کی ضرورت ہوتی ہے، ان کو ختم کر دینا اور ان سے بچنا مسلمانوں کو نقصان دے گا اور انہیں اس بات پر مجبور کرے گا کہ ان کے دشمن کریں، جو صفائی اور سینٹری کے محکمے میں کام کرتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے کپڑوں اور بدن کو نجاست سے بچانے کے لیے بھر پور کوشش کرے اور جو گندگی لگ جائے اسے صاف کرنے پر توجہ دے۔ واللہ اعلم
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 351/19]