مال وغیرہ میں بچوں کو ایک دوسرے پر ترجیح دینا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

کیا میرے لئے جائز ہے کہ میں ایک بچے کو کچھ دوں اور دوسرے کو اس لئے نہ دوں کہ وہ غنی ہے ؟

جواب :

آپ کے لئے ایسا کرنا جائز نہیں ہے کہ آپ بعغ بچوں کو تو کوئی چیزیں دیں اور بعض کو اس سے محروم رکھیں، بلکہ ہدایت کے اصول کے تحت ان میں عدل و انصاف سے کام لینا واجب ہے۔ سب کو دیا جائے یا سب کو چھوڑ دیا جائے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
«اتقوا الله واعدلوا بين أولادكم» [متفق عليه]
”اللہ سے ڈرو اور اپنے بچوں میں عدل کرو۔“
اگر تمام بچے کسی ایک کے ساتھ خصوصی سلوک پر راضی ہوں تو پھر ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ وہ بالغ اور راشد ہوں۔ اسی طرح اگر بچوں میں سے کوئی ایک کی بیماری یا کسی اور عارضہ کی وجہ سے روزی کمانے سے قاصر ہو اور اس کے اخراجات برداشت کرنے کے لئے اس کا باپ یا بھائی نہ ہو اور نہ حکومت کی طرف سے اس کی کفالت کا کوئی انتظام ہو تو اس صورت میں آپ اس پر بقدر ضرورت خرچ کر سکتی ہیں۔ تاوقتیکہ اللہ تعالیٰ اسے بے نیاز کر دے۔
(شیخ ابن باز)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے