قراءت سے پہلے اور بعد میں سکتہ کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

قراءت سے پہلے اور بعد میں سکتہ
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كبر للصلاة سكت هنيئة قبل أن يقرأ ……
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ کے بعد قراءت سے پہلے کچھ توقف فرماتے (اور اس وقفے میں دعائے استفتاح پڑھتے ۔“ )
[بخارى: 744 ، كتاب الأذان: باب ما يقول بعد التكبير ، مسلم: 598 ، أحمد: 231/2 ، دارمي: 283/1 ، أبو داود: 781 ، ابن ماجة: 805 ، أبو يعلى: 6081 ، ابن خزيمة: 465]
➋ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی جس روایت میں قراءت کے بعد سکتے کا ذکر ہے ، وہ حدیث ضعیف ہے۔
[ضعيف: إرواء الغليل: 505 ، تمام المنة: ص/188 ، ضعيف أبو داود: 164 – 165 – 166 ، ضعيف ترمذي: 42 ، ضعيف ابن ماجة: 180 ، أبو داود: 778 – 779 ، كتاب الصلاة: باب السكتة عند الافتتاح ، ترمذى: 251 ، ابن ماجة: 488 ، أحمد: 7/5]
معلوم ہوا کہ قراءت سے پہلے سکتہ مشروع ہے جبکہ قراءت کے بعد مشروع نہیں ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے