سوال :
قرآن مجید کی تلاوت سے فارغ ہو کر” صدق اللہ العظیم “ ( اللہ عظیم نے سچ فرمایا) کہنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب :
الحمد لله وحده والصلاة والسلام على رسوله وآله وصحبه و بعد قرآن مجید کی تلاوت سے فارغ ہو کر” صدق اللہ العظیم “ کہنا بدعت ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، خلفاء راشدین ، تمام صحابہ رضی اللہ عنہم اور ائمہ سلف رحمہ اللہ نے قرآن مجید کی کثرت سے تلاوت کرنے اور اس کی طرف توجہ کرنے اور اس کی شان و عظمت کو پہچاننے کے باوجود مذکورہ الفاظ کو ادا نہیں کیا لہٰذا تلاوت کے بعد ان الفاظ کو پڑھنا اور ان کا التزام کرنا ایک نئی چیز اور بدعت ہے ۔ اور بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے :
من أحدث فى أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد [صحيح البخاري ، رقم الحديث 2550 صحيح مسلم ، رقم الحديث 1718 ]
” جس نے ہمارے اس امر (دین) میں کوئی نئی چیز ایجاد کی ، پس وہ مردود ہے ۔ “اس کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے ۔
اور مسلم کی ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں :
من عمل عملا ليس عليه أمرنا فهو رد [صحيح مسلم ، رقم الحديث 1718 ]
” جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جو ہمارے حکم کے مطابق نہیں ہے ، پس وہ مردود ہے ۔ “ و بالله التوفيق وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم
(سعودی فتوی کمیٹی)