قرآن کی تلاوت کے بعد "صدق اللہ العظیم” کہنے کا شرعی حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

قرآن مجید کی تلاوت سے فارغ ہو کر” صدق اللہ العظیم “ ( اللہ عظیم نے سچ فرمایا) کہنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب :

الحمد لله وحده والصلاة والسلام على رسوله وآله وصحبه و بعد قرآن مجید کی تلاوت سے فارغ ہو کر” صدق اللہ العظیم “ کہنا بدعت ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، خلفاء راشدین ، تمام صحابہ رضی اللہ عنہم اور ائمہ سلف رحمہ اللہ نے قرآن مجید کی کثرت سے تلاوت کرنے اور اس کی طرف توجہ کرنے اور اس کی شان و عظمت کو پہچاننے کے باوجود مذکورہ الفاظ کو ادا نہیں کیا لہٰذا تلاوت کے بعد ان الفاظ کو پڑھنا اور ان کا التزام کرنا ایک نئی چیز اور بدعت ہے ۔ اور بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے :
من أحدث فى أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد [صحيح البخاري ، رقم الحديث 2550 صحيح مسلم ، رقم الحديث 1718 ]
” جس نے ہمارے اس امر (دین) میں کوئی نئی چیز ایجاد کی ، پس وہ مردود ہے ۔ “اس کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے ۔
اور مسلم کی ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں :
من عمل عملا ليس عليه أمرنا فهو رد [صحيح مسلم ، رقم الحديث 1718 ]
” جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جو ہمارے حکم کے مطابق نہیں ہے ، پس وہ مردود ہے ۔ “ و بالله التوفيق وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم

(سعودی فتوی کمیٹی)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

1