فضلِ احسان اور بیٹیوں کے ساتھ حسن سلوک
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

« باب فضل الإحسان إلى البنات والأخوات»

«عن عائشة رضي الله عنها , قالت: دخلت امراة معها ابنتان لها تسال، فلم تجد عندي شيئا غير تمرة فاعطيتها إياها، فقسمتها بين ابنتيها ولم تاكل منها ثم قامت فخرجت، فدخل النبى صلى الله عليه وسلم علينا فاخبرته، فقال: من ابتلي من هذه البنات بشيء كن له سترا من النار”.» [متفق عليه: رواه البخاري 1418، ومسلم 2629]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں: ایک عورت میرے پاس کچھ مانگتے ہوے آئی، اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں، میرے پاس سوائے ایک کھجور کے کچھ نہ تھا۔ میں نے کھجور اس کو دے دی تو اس عورت نے کھجور کے دو ٹکڑے کیے اور اپنی لڑکیوں کے درمیان تقسیم کر دیا اور اس نے اس میں سے کچھ نہیں کھایا۔ پھر وہ کھڑی ہوگئی اور نکل گئی۔ اس کے جانے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لے آئے۔ میں نے یہ سارا واقعہ سنایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کو ان لڑکیوں کے ذریعے کسی آزمائش میں مبتلا کیا جائے تو یہ لڑکیاں اس کے لیے جہنم کی آگ سے بچاؤ کا ذریعہ بنیں گی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: