فحاشی کی اسلام میں مذمت
فحاشی (بے حیائی، عریانی، اور بدکاری) کی اسلام میں سختی سے مذمت کی گئی ہے۔ قرآن و حدیث میں اسے بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے، کیونکہ یہ فرد اور معاشرے دونوں کی تباہی کا سبب بنتی ہے۔ بے حیائی کی وجہ سے معاشرتی بگاڑ، اخلاقی زوال اور اللہ کی ناراضی پیدا ہوتی ہے۔ اسی لیے اسلام نے فحاشی سے بچنے کے سخت احکامات دیے ہیں اور اس کے نقصانات کو واضح کیا ہے۔
قرآن میں فحاشی کی مذمت
1.1 فحاشی کے قریب بھی نہ جاؤ
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَلَا تَقْرَبُوا ٱلزِّنَىٰٓ إِنَّهُۥ كَانَ فَٰحِشَةًۭ وَسَآءَ سَبِيلًۭا
"اور زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، بے شک یہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔”
(سورۃ الإسراء: 32)
یہ آیت نہ صرف زنا بلکہ اس کے قریب جانے والے تمام راستوں کو بھی منع کرتی ہے، جیسے فحش گفتگو، عریانی، بے پردگی، نامحرم سے غیر ضروری اختلاط اور فحش مواد دیکھنا۔
1.2 شیطان فحاشی پھیلانے کا حکم دیتا ہے
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِٱلسُّوٓءِ وَٱلْفَحْشَآءِ وَأَن تَقُولُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
"شیطان تمہیں برائی اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے اور اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کہنے کا جن کا تمہیں علم نہیں۔”
(سورۃ البقرہ: 268)
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ فحاشی کو فروغ دینا اور بے حیائی کو عام کرنا دراصل شیطان کا کام ہے، اور جو لوگ اس میں ملوث ہوتے ہیں، وہ شیطان کے آلۂ کار بن جاتے ہیں۔
1.3 فحاشی پھیلانے والوں کے لیے سخت عذاب
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
إِنَّ ٱلَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ ٱلْفَٰحِشَةُ فِى ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَةِ
"جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیلے، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔”
(سورۃ النور: 19)
یہ آیت ان لوگوں کے لیے سخت وعید ہے جو میڈیا، انٹرنیٹ یا دیگر ذرائع سے فحاشی اور بے حیائی پھیلاتے ہیں۔
احادیث میں فحاشی کی مذمت
2.1 حیاء ایمان کا حصہ ہے
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"حیاء ایمان کا حصہ ہے۔”
(صحیح بخاری: 9)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص بے حیائی اختیار کرتا ہے، وہ درحقیقت اپنے ایمان کو کمزور کر رہا ہے۔
2.2 فحاشی بدبختی لاتی ہے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جب کسی قوم میں فحاشی (بدکاری) عام ہو جاتی ہے تو ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں جو ان سے پہلے لوگوں میں نہیں تھیں۔”
(سنن ابن ماجہ: 4019)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ فحاشی کا انجام بیماریوں، آفات اور معاشرتی تباہی کی صورت میں نکلتا ہے۔
2.3 سب سے بدترین لوگ
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بدترین مقام پر وہ ہوگا جو اپنی بیوی سے تعلقات کی باتیں دوسروں کو بتائے۔”
(صحیح مسلم: 1437)
یہ حدیث ان لوگوں کے لیے نصیحت ہے جو نجی معاملات کو دوسروں کے سامنے بیان کرتے ہیں، یا بے حیائی کو فروغ دینے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
2.4 جب حیاء نہ رہے تو جو چاہے کرو
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جب تم میں حیاء نہ رہے تو جو چاہے کرو۔”
(صحیح بخاری: 3484)
اس کا مطلب ہے کہ جب انسان سے حیاء ختم ہو جاتی ہے تو وہ کسی بھی برے فعل سے نہیں رکتا۔
فحاشی سے بچنے کے طریقے
◈ اللہ کا خوف اور تقویٰ: قرآن میں ہے:
إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ ٱللَّهِ أَتْقَىٰكُمْ
"بے شک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔”
(سورۃ الحجرات: 13)
◈ نظروں کی حفاظت: اللہ تعالیٰ نے حکم دیا:
"مومن مردوں سے کہو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔”
(سورۃ النور: 30)
◈ پاکیزہ ماحول اپنانا: فحش مواد، غیر اخلاقی دوستوں، اور بے حیائی والے سوشل میڈیا مواد سے بچیں۔
◈ شادی کو آسان بنانا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"نکاح میری سنت ہے، اور جو میری سنت سے روگردانی کرے وہ مجھ سے نہیں۔”
(سنن ابن ماجہ: 1846)
◈ روزے رکھنا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص نکاح کی طاقت نہیں رکھتا، وہ روزے رکھے کیونکہ یہ (شہوت کو) کمزور کر دیتا ہے۔”
(صحیح بخاری: 5066)
◈ ذکرِ الٰہی اور قرآن کی تلاوت: قرآن اور دعا بے حیائی سے بچنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔
نتیجہ
قرآن و حدیث کی روشنی میں فحاشی اور بے حیائی سخت ترین گناہ ہیں جو معاشرتی اور اخلاقی تباہی کا سبب بنتے ہیں۔ ایمان کو بچانے کے لیے حیاء کو اپنانا، نظریں جھکانا، فحش ذرائع سے دور رہنا اور اللہ کے احکامات پر عمل کرنا ضروری ہے۔ حیاء کو اپنانا ہی فلاح اور کامیابی کا راستہ ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں بے حیائی سے بچنے اور پاکیزہ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!