نماز میں فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت یا آیت تلاوت کرنا سنت ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت یا آیت تلاوت کرنا سنت ہے

➊ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
ان النبى صلى الله عليه وسلم كان يقرأ فى الظهر فى الأوليين بأم الكتاب و سورتين وفي الركعتين الأخريين بفاتحة الكتاب
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے اور دوسری دو رکعتوں میں (صرف) سورہ فاتحہ پڑھتے ۔“
[بخاري: 776 ، كتاب الأذان: باب يقرأ فى الأخريين بفاتحة الكتاب ، مسلم: 155 ، ابو داود: 798 ، نسائي: 166/2 ، ابن ماجة: 729 ، أحمد: 295/5 ، ابن خزيمة: 503]
➋ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
امرنا أن نقرأ بفاتحة الكتاب وما تيسر
”ہمیں سورہ فاتحہ اور جو بھی (قرآن سے ) میسر ہو پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 732 ، كتاب الصلاة: باب من ترك القراءة فى صلاته بفاتحة الكتاب ، أبو داود: 818]
➌ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان کرنے کا حکم دیا کہ :
أنه لا صلاة إلا بقراءة فاتحة الكتاب فما زاد…
”بلاشبہ سورہ فاتحہ اور کچھ مزید (قرآن کی ) قراءت کے بغیر کوئی نماز نہیں ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 733 أيضا ، أبو داود: 820]
➍ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں یہ لفظ ہیں:
لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب فصاعدا
”جس شخص نے سورہ فاتحہ اور کچھ زائد نہ پڑھا اس کی کوئی نماز نہیں ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 735 ، أبو داود: 822 ، نسائي: 911 ، كتاب الافتتاح: باب إيجاب قراءة فاتحة الكتاب فى الصلاة]

تیسری اور چوتھی رکعت میں فاتحہ کے ساتھ کوئی سورت پڑھنا جائز ہے

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں تیسں آیتوں کے برابر قراءت کرتے اور دوسری دو رکعتوں میں پندرہ آیتوں کے برابر ، یا انہوں نے کہا کہ اس سے نصف ۔ اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں پندرہ آیتوں کے برابر قراءت کرتے اور دوسری دو رکعتوں میں اس سے نصف کے بقدر قراءت کرتے ۔“
[أحمد: 2/3 ، مسلم: 452 ، كتاب الصلاة: باب القراءة فى الظهر والعصر ، أبو داود: 804 ، نسائي: 237/1 ، بيهقي: 66/2]

مختلف نمازوں میں فاتحہ کے علاوہ قراءت قرآن کا بیان

➊ فجر:
① ساٹھ سے سو تک آیات تلاوت فرماتے ۔
[بخاري: 599 ، كتاب مواقيت الصلاة: باب ما يكره من السمر بعد العشاء]
ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ
[أحمد: 91/5 ، مسلم: 458 ، بيهقي: 389/2 ، ابن أبى شيبة: 353/1 ، ابن خزيمة: 526 ، ابن حبان: 1816 ، طبراني كبير: 1929]
إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ
[مسلم: 456 ، نسائي: 157/2 ، دارمي: 297/1 ، عبد الرزاق: 2721 ، ابن أبى شيبة: 353/1 ، حميدي: 567 ، ابن حبان: 1819 ، بيهقي: 388/2]
➌ ظہر ➋ عصر:
واللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى یہ سورت ان دونوں نمازوں میں پڑھتے ۔
[أحمد: 101/5 ، مسلم: 459]
➌ ظہر کی پہلی رکعت میں سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأعلى اور دوسری میں هَلْ أَتكَ حَدِيثُ الْعَاشِيَةِ تلاوت فرماتے ۔
[نسائي: 163/2]
➍ مغرب:
① سورہ طور کی تلاوت فرماتے ۔
[بخارى: 765 ، كتاب الأذان: باب الجهر فى المغرب ، مسلم: 463 ، أبو داود: 811 ، نسائي: 169/2 ، ابن ماجۃ: 832 ، عبدالرزاق: 2692 ، أحمد: 84/4 ، مؤطا: 78/1]
قُلْ يَأَيُّهَا الْكَفِرُونَ اور قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ
[ترمذى: 417 ، ابن ماجة: 1149 ، عبد الرزاق: 4790 ، ابن حبان: 2459 ، طبراني كبير: 13528 ، أحمد: 35/2 ، نسائي: 170/2]
➎ عشاء:
① نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو نماز عشاء میں سبح اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى ، وَالشَّمْسِ وَضُحَهَا اور وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى پڑھنے کا حکم دیا ۔
[بخاري: 700 ، مسلم: 465 ، أبو داود: 790 ، نسائي: 102/2 ، دارمي: 239/1 ، أبو عوانة: 156/2 ، حميدي: 1246]
وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ
[بخاري: 768 ، كتاب الأذان: باب الجمع فى العشاء ، مسلم: 175 – 176 ، ترمذي: 310 ، نسائي: 173/2]
إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ
[بخاري: 768]
وَالشَّمْسِ وَضُحَهَا
[أحمد: 354/5 ، ترمذي: 309 ، نسائي: 173/2]
ان تمام احادیث سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سورہ فاتحہ کے ساتھ مزید قرآن کی کچھ تلاوت فرمایا کرتے تھے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1