یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔
غصہ کی حالت میں دی گئی طلاق کا حکم
سوال:
کیا غصے اور نفس کے تناؤ کی حالت میں طلاق دینے کی قسم اٹھانے سے طلاق واقع ہو جائے گی؟
جواب:
جب انسان کا غصہ ایسی حد تک پہنچ جائے کہ اس کا فہم و شعور اس طرح جاتا رہے کہ اس کو کچھ سمجھ نہ رہے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے؟ تو غصے کی اس حالت میں طلاق اور دیگر معاملات میں اس کے اقوال کا کچھ اعتبار نہ ہوگا ، کیونکہ وہ اس حالت میں اپنی عقل کو ہی کھو چکا ہے ، لیکن جب اس کا غصہ اس حالت سے کم ہو ، یعنی اس کا شعور بیدار ہو اور وہ جانتا ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ، تو بلاشبہ اس کے الفاظ اور تصرفات معتبر ہوں گے ، اور اسی طرح طلاق بھی معتبر ہو گی ۔
(صالح بن فوزان بن عبداللہ حفظ اللہ )