غروب آفتاب یا طلوع فجر سے پہلے حیض سے پاک ہوئی تو کیا کرے گی؟
تحریر: غلام مصطفے ظہیر امن پوری

سوال

غروب آفتاب سے پہلے یا طلوع فجر سے پہلے حیض سے پاک ہوئی تو کیا کرے گی؟

جواب

اگر غروب آفتاب سے پہلے حیض سے پاک ہوئی، تو نماز عصر ادا کرے گی اگر طلوع فجر سے پہلے حیض سے پاک ہوئی، تو اس پر نماز عشاء کی ادائیگی نہیں ہے، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اگر غروب آفتاب سے پہلے پاک ہوئی ہے، تو وہ ظہر وعصر ادا کرے گی ، اگر طلوع فجر سے پہلے پاک ہوتی ہے، تو وہ مغرب وعشاء ادا کرے گی ، وہ یہ حجت پکڑتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ظہر وعصر اور مغرب و عشاء کو جمع کیا ہے جب کسی صورت میں ظہر کا وقت عصر کو شامل ہو گیا اور عصر کا وقت ظہر کو شامل ہو گیا، تو عورت کے عصر کے وقت میں پاک ہونے کی صورت میں بھی اس پر ظہر و عصر دونوں کی ادائیگی ضروری ہوگی ، ان کے رد و جواب میں حافظ ابن المنذرؒ (م ۳۱۸ھ) لکھتے ہیں :
الوقت الذى جمع النبي صلى الله عليه وسلم بين الصلاتين فيه خلاف الوقت الذى يبقى من النّهار مقدار ما يصلى فيه المرء ركعة، لأن الوقت الذي أباحت السنة أن تجمع فيه بين الصلاتين هما إذا صلاهما في وقتهما كجمعة بعرفة بين الظهر والعصر، وبالمزدلفة بين المغرب والعشاء، وفي غير موضع من أسفار ، وكلّ ذلك مباح يجوز الاقتداء.

جس وقت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو نمازوں کو جمع کیا ہے، اس میں اور غروب آفتاب سے پہلے ایک رکعت پڑھنے کے برابر وقت میں کوئی مطابقت نہیں ، کیونکہ جس صورت میں سنت نے جمـع بيــن الصلاتین کو جائز قرار دیا ہے، وہ یہ ہے کہ دونوں کو ایک کے وقت میں ادا کیا جائے ، جیسا کہ عرفات میں ظہر و عصر اور مزدلفہ میں مغرب و عشاء، نیز سفر میں ہر جگہ جمع کیا جاسکتا ہے، یہ سب جائز ہے، کیونکہ ایسا کرنے والا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی وجہ سے سنت کا پیروکار ہے، جبکہ غروب آفتاب سے ایک رکعت ادا کرنے کی مقدار پہلے حیض سے پاک ہونے والی عورت کی اور صورت ہے، کیونکہ ایک آدمی ظہر وعصر کو بغیر عذر کے لیٹ کرتا ہے، جب سورج غروب ہونے سے ایک رکعت کی ادائیگی میں جتنا وقت رہ جاتا ہے، وہ دونوں نمازوں کو جمع کر کے ایک رکعت سورج غروب ہونے سے پہلے اور باقی سات غروب کے بعد پڑھتا ہے، تو تمام اہل علم کے اتفاق سے وہ اللہ تعالیٰ کا نافرمان اور گنہگار ہوگا، جب ایسے ہے، تو دو نمازوں کو جمع کرنے اور اوقات کو ایک ہی حکم دینا ناجائز ہوا، نیز اہل علم کا اجماع ہے کہ حائضہ عورت پر نماز فرض نہیں البتہ اس میں اختلاف ہے کہ عصر کے آخری وقت میں پاک ہوگئی تو کیا کرے گی نماز عصر کے وجوب پر تو اتفاق ہوگیا اور ظہر کے بارے میں اختلاف رہا ،اب اختلاف کی صورت میں بغیر دلیل کے اس عورت پر ظہر کی نماز واجب کہنا جائز ہے

نیز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے :
من أدرك ركعة من العصر قبل غروب فقد أدرك العصر.
’’جس نے غروب آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت بھی پالی، تو اس نے نماز عصر پالی۔‘‘
’’اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ صرف عصر کو پانے والا ہے ، ظہر کو نہیں‘‘
(اوسط لابن المنذر: ٣٤٤/٢-٢٤٥)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے