سوال :
ہمیں یہ تو معلوم ہے کہ جنتی لوگوں کو جنت میں حوریں ملیں گی، لیکن جنت میں عورتوں کا کیا انجام ہو گا ؟ کیا انہیں بھی خاوند ملیں گے ؟
جواب :
اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کی نعمتوں کے بارے میں فرمایا ہے :
«وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنْفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ ٭ نُزُلًا مِنْ غَفُورٍ رَحِيمٍ» [41-فصلت:31]
”جس چیز کو تمہارا جی چاہے اور جو کچھ بھی تم مانگو سب جنت میں موجود ہے اللہ غفور و رحیم کی طرف سے یہ سب کچھ بطور مہمانی کے ہے۔“
دوسری جگہ فرمایا :
«وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنْفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ وَأَنْتُمْ فِيهَا خَالِدُونَ» [43-الزخرف:71]
”اور اس جنت میں وہ سب کچھ ملے گا جس کو جی چاہے گا اور جس سے آنکھوں کو لذت ملے گی اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔“
یہ بات طے شدہ ہے کہ زواج (جوڑا) تمام نفوس کی مرغوب چیز ہے اور وہ اہل جنت کو حاصل ہو گا۔ جنتی چاہے مرد ہوں یا عورتیں اللہ تعالیٰ جنت میں جنتی عورت کی شادی اس مرد سے کریں گے جو دنیا میں اس کا خاوند رہا ہو جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
«رَبَّنَا وَأَدْخِلْهُمْ جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدْتَهُمْ وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ» [40-غافر:8]
”اے ہمارے رب ! انہیں ہمیشگی کی بہشتوں میں داخل فرما دے جن کا تو نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے اور ان کے والدین اور بیویوں اور اولاد میں سے جو بہشت کے لائق ہوں۔“
اگر کسی عورت کے دنیا میں یکے بعد دیگرے دو خاوند ہوں گے تو وہ جنت میں ان میں سے ایک کا انتخاب کرے گی اور اگر اس نے دنیا میں شادی ہی نہیں کی تو اللہ تعالیٰ جنت میں اس کی شادی ایسے مرد سے کرے گا جس سے اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی۔
پس جنت کی نعمتیں صرف مردوں تک محدود نہیں ہوں گی بلکہ وہ مردوں اور عورتوں سب کے لئے یکساں ہوں گی۔ ان نعمتوں میں سے شادی بھی ایک نعمت ہے۔
کہا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تو صرف خوبصورت حوروں کا ذکر کیا ہے اور وہ عورتیں ہیں۔ جبکہ عورتوں کے لئے خاوندوں کا ذکر نہیں کیا۔ اس کے جواب میں ہم کہنا چاہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے خاوندوں کے لئے بیویوں کا ذکر فرمایا ہے کیونکہ خاوند کی طرف سے ہی مطالبہ اور جنسی رغبت کا اظہار ہوتا ہے۔
(ابن جبرین)