عورتوں کا مردوں کے پیچھے نماز استسقاء پڑھنا
فتویٰ : شیخ محمد بن صالح عثیمین حفظ اللہ

سوال :

کیا عورتوں کا مردوں کے پیچھے نماز استسقاء پڑھنا جائز ہے ؟

جواب :

ہاں ! عورتوں کا نماز استسقاء کے لیے گھر سے نکلنا جائز ہے، لیکن انہیں مردوں کے پیچھے رہنا چاہئیے۔ وہ مردوں سے جس قدر بھی دور ہوں گی بہتر ہو گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشار ہے :
خير صفوف النساء آخرها وشرها أولها [رواه مسلم وأبو داود]
”عورتوں کی بہترین صف آخری ہے اور بدترین پہلی۔“
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو حکم فرمایا کہ وہ نماز عید کے لئے گھر سے نکلیں تاکہ وہ خیر و بھلائی اور مسلمانوں کی دعاء میں شریک ہو سکیں۔ لہٰذا اگر کوئی عورت مسلمانوں کی دعاء میں شرکت اور حصول خیر کے لئے نماز استسقاء کی ادائیگی کے لئے جانا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن اس کا باپردہ ہونا ضروری ہے۔
ایک اہم بات جس کی طرف توجہ دلانا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ جب عورتیں مسجد میں نماز باجماعت کے لئے جاتی ہیں تو ان میں سے بعض خواتین صف کے پیچھے اکیلی ہی نماز پڑھنے لگ جاتی ہیں، جبکہ یہ خلاف سنت ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : خير صفوف النساء آخرها اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں کی بھی صفیں ہوتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا :
لا صلاة لمنفرد خلف الصف [رواه أحمد و ابن ماجة]
”صف کے پیچھے اکیلے شخص کی نماز نہیں ہوتی۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے