شیطان کی گمراہ کن چالیں اور "جماعت المسلمین” کا معاملہ
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام

شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے۔ وہ ہر ممکن طریقے سے انسان کو گمراہ کرنے کے درپے رہتا ہے:

  • نیک لوگوں کو نیکی کے رنگ میں بہکاتا ہے،

  • بد کو بدی کے رنگ میں۔

اس کی زیادہ تر کوششیں اہل حق کی طرف ہوتی ہیں، بالخصوص اہل حدیث کی طرف۔ اس لیے کہ یہ اہل حق ہی ہیں جنہیں ہر طرف سے چومکھی لڑائی لڑنا پڑتی ہے۔ ایک محاذ بند کریں تو دوسرا کھل جاتا ہے۔

شیطانی حربہ: اغیار اور پھر نام نہاد "قرآن و حدیث” کے دعوےدار

  • شروع میں تو شیطان، اہل حدیث کو زیر کرنے کے لیے اغیار کو کام پر لگاتا ہے، لیکن جب دیکھتا ہے کہ اغیار، اہل حدیث کے مقابلے میں کامیاب نہیں ہوتے تو پھر وہ قرآن و حدیث کا نام لینے والوں میں سے ہی کسی کو ڈھونڈتا ہے تاکہ ان کے ہاتھوں اہل حدیث کو نقصان پہنچائے۔

  • کراچی کے مسعود بی۔ ایس سی صاحب اسی شیطانی پھندے میں پھنس چکے ہیں۔ شیطان ان سے کام لے رہا ہے۔ وہ اپنی سادہ لوحی اور فہم کی کمی کی وجہ سے دین داروں کے لیے فتنہ بنے ہوئے ہیں۔ وہ نام تو قرآن و حدیث کا لیتے ہیں، لیکن اصل میں مخالفت اہل حدیث کی کرتے ہیں۔ اگر مسعود صاحب شیطان کے قابو میں نہ ہوتے تو اہل حدیث کی مخالفت ہرگز نہ کرتے۔

مغایرت کی مثال: "غربا والوں” کا رویہ

  • یہ واضح رہے کہ آخر غربا والوں نے بھی تو اپنی جماعت بنائی، اپنا سلسلہ چلایا، مگر انہوں نے کبھی اہل حدیث کی مخالفت نہیں کی۔ انہوں نے اپنی سرگرمیاں "غربا” کے نام سے نمایاں رکھیں، لیکن جماعتِ حق سے ناتا نہ توڑا۔

  • اگر مسعود صاحب میں عقل ہوتی تو ضرور سوچتے کہ جب اہل حدیث بھی قرآن و حدیث کو مانتے ہیں اور میں بھی قرآن و حدیث کا نام لیتا ہوں تو پھر میں ان کی مخالفت کیوں کروں۔ اگر کسی اہل حدیث فرد سے اختلاف ہوتا تو بات چیت سے حل نکالتے؛ نہ کہ پوری جماعت کی مخالفت شروع کردیتے۔

  • اب صورتِ حال یہ ہے کہ مسعود صاحب نے اہل حدیث کی مخالفت پر کمر کس لی ہے، اور انہیں یہی مخالفت کامیابی دکھائی دیتی ہے۔ وہ اپنی جہالت اور تعصب کی بنا پر اہل حدیث کو "بدعتی” اور "گمراہ” قرار دیتے ہیں، اور خود کو "اہل حق” جتلاتے ہیں، تاکہ لوگوں کو اہل حدیث سے بدظن کرسکیں۔ لیکن ظاہر ہے، جو اہل حدیث سے متنفّر ہوگا وہ پھر کہاں جائے گا؟ آدمی ترقی کرکے تو اہل حدیث بنتا ہے۔ اہل حدیث سے آگے "ترقی” کرکے وہ اور کہاں جاسکتا ہے؟

فَمَا ذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ ۚۖ-فَاَنّٰى تُصْرَفُوْنَ (یونس:3210)

پھر حق کے بعد گمراہی کے سوا اور کیا ہے؟ پھر تم کہاں پھیرے جاتے ہو؟

 

    • اہل حدیث کے بعد تو گمراہی ہی رہ جاتی ہے۔ شیطان کی چال بھی یہی ہوتی ہے۔ پہلے وہ حق میں شک ڈالتا ہے، پھر لوگوں کو حق سے ہٹا دیتا ہے۔ جب کوئی شخص حق سے ہٹ جائے تو شیطان اسے اپنا آلہ کار بنا لیتا ہے۔

فَانْسَلَخَ مِنْـهَا فَاَتْـبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِيْنَ (الاعراف:177)
پھر وہ ان سے نکل گیا پھر اس کے پیچھے شیطان لگا تو وہ گمراہوں میں سے ہو گیا۔

جماعت المسلمین” کا جال

مسعود صاحب نے "جماعت المسلمینکے نام سے ایک جال تیار کیا ہے، جو بڑا غضب اور نہایت دلفریب ہے۔ اس میں وہ قرآن و حدیث کا حوالہ دے کر اہل حدیث کو پھانسنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کہتے ہیں:

      • "اہل حدیث فرقہ وارانہ نام ہے، اس لیے ناجائز ہے۔”

      • "اہل حدیث جماعت تو برصغیر (ہندوستان) میں بنی، لیکن جماعت المسلمین قدیم زمانے سے ہے، بخاری و مسلم میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے، اور یہی اصل جماعت ہے۔”

حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ نئی "جماعت المسلمین” نام کی کوئی بنیاد، مستقل جڑ اور ماضی نہیں رکھتی۔ 1385ھ میں مسعود صاحب نے اس کی ابتدا کی۔ یہ خالص بیسویں صدی کی پیدائش ہے۔ حتیٰ کہ مرزا غلام احمد قادیانی کے ظہور کے بھی بعد کی پیداوار ہے۔ یہ اس دور میں سامنے آئی جب فتنوں کا زور اور زوال کا زمانہ تھا۔ تو ذرا سوچ لیجیے، جس "مسلمین” کی بنیاد بیسویں صدی میں—مرزا قادیانی کے بھی بعد—رکھی گئی ہو، وہ کس قدر حقیقی "مسلمین” ہوگی؟

نام سے دھوکا: لفظ "جماعت المسلمین” کا غلط مفہوم

      • مسعود صاحب کا حال اُس پنساری جیسا ہے جسے کہیں سے تھوڑی سی ہلدی ملی تو دکان کھول لی۔ مسعود صاحب کو کسی حدیث میں "جماعت المسلمین” کا لفظ نظر آیا تو انہوں نے فوراﹰ ایک نیا فرقہ بنا ڈالا اور اس پر "جماعت المسلمینکا بورڈ لگا دیا۔

      • یہ نہ سوچا کہ اس لفظ کے وہ معنی نہیں جو وہ لے بیٹھے ہیں۔ اگر واقعی "جماعت المسلمین” حدیث میں اسی خاص معنی میں ہوتی تو کیا رسول اللہ ﷺ صرف عورتوں کو ہی حکم دیتے کہ وہ "جماعت المسلمین" کے ساتھ عید گاہ جائیں؟ مردوں سے تو نہ فرماتے؟ کیا "جماعت المسلمینصرف عورتوں کے لیے ہی مخصوص تھی؟ حالانکہ حدیث میں ہے:

"((فَیَشھدنَ جَمَاعَۃَ المُسلِمِینَ))”

(یعنی عورتیں جماعت المسلمین کے ساتھ عید گاہ جائیں)


بخاری،کتابالعیدینباباعتزالالحیضالمصلی،ص77،رقم:981۔مشکوۃ،کتابالصلوۃ،بابصلوۃالعیدین،فصلاول،رقم:1431بخاری، کتاب العیدین باب اعتزال الحیض المصلی، ص77، رقم:981۔ مشکوۃ، کتاب الصلوۃ، باب صلوۃ العیدین، فصل اول،رقم :1431

      • اگر اس سے وہی جماعت مقصود ہوتی جسے مسعود صاحب نے بیسویں صدی میں کھڑا کیا، تو رسول اللہ ﷺ سب کو یہ حکم دیتے، صرف عورتوں کو نہ کہتے۔ پھر سوال یہ ہے کہ خود محدثین نے تو کبھی آپ کی طرح ایسی کوئی "جماعت المسلمین" بنائی؟ اگر بنائی تو اس کا کوئی حوالہ دیں۔ اگر نہیں بنائی تو کیوں نہیں؟ کیا امام بخاری، امام مسلم یا دیگر محدثین کو یہ الفاظ نظر نہیں آئے ہوں گے؟ اگر نظر آئے ہوں گے تو انہوں نے اس نام کی کوئی نئی جماعت کیوں نہیں بنائی؟

      • جب مسعود صاحب جیسا ایک کم علم بی ایس سی، "جماعت المسلمین” کی بنیاد رکھ سکتا ہے تو کیا محدثین اور ائمہ دین کی نظر سے یہ لفظ اوجھل رہ گیا تھا؟ وہ تو خود اہل حدیث ہی کہلواتے رہے۔ یہی بات ظاہر کرتی ہے کہ حدیث میں "جماعت المسلمین” کا لفظ وہ معنی نہیں رکھتا جو مسعود صاحب نے زبردستی منسوب کرلیا۔

مسعود صاحب کی اپنی تحریر سے تضاد

      • مسعود صاحب ایک طرف بخاری و مسلم والی "جماعت المسلمین” سے اپنا ربط دکھانے کی کوشش کرتے ہیں، دوسری طرف اپنی تحریر "جماعت المسلمین کا پس منظرمیں لکھتے ہیں کہ "چند درد مند حضرات نے اہل حق کی اصلاح کے لیے 1385ھ میں جماعت المسلمین کی بنیاد ڈالی۔”

      • سوال یہ ہے کہ اگر 1385ھ میں پہلی مرتبہ یہ جماعت وجود میں آئی تو کیا اس سے پہلے ایسی کوئی جماعت نہ تھی؟ اگر کوئی نہ تھی تو وہ "اہل حقکون تھے جن کی اصلاح کے لیے یہ جماعت بنائی گئی؟ کیا آج بھی وہ اہل حق ہیں؟ اگر نہیں تو پھر آپ کی جماعت المسلمین نے کیسی اصلاح کی کہ سب کے سب گمراہ ہوگئے؟

      • یا اگر 1385ھ سے پہلے بھی جماعت المسلمین تھی تو پھر نئی "بنیاد” رکھنے کا کیا مطلب؟ اگر پھر یہ کہیں کہ "یہ تو کراچی میں بنائی گئی، دیگر دنیا میں پہلے سے تھی"، تو پوچھا جائے گا کہ پھر دیگر جگہوں کا کیا اتا پتا ہے؟ کب، کہاں، کون اس کا امیر تھا، اس کے بڑے بڑے علماء کون تھے، کیا لکھا، ان کی کتب پر آپ جیسے "مرغوب ٹھپے” لگتے تھے؟

الغرض، اگر کوئی ثبوت نہیں تو مان لینا چاہیے کہ یہ ایک نیا فرقہ ہے، جسے بیسویں صدی کے آخر میں کھڑا کیا گیا۔ اس کا بخاری و مسلم والی "جماعت المسلمین” سے کوئی تعلق نہیں ہوسکتا۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ "جماعت المسلمین" تو حضور ﷺ کے دور سے ہو، لیکن چودہ صدیوں تک اس کا کوئی نشان نہ ملے، اور پھر اچانک آپ 1385ھ میں اس کی بنیاد رکھ دیں! اگر یہ وہی پرانی جماعت ہوتی تو آپ کے بنانے کی کیا ضرورت؟

اہل حدیث ہی اصل جماعت المسلمین

      • واقعہ یہ ہے کہ اگر مسعود صاحب کی قسمت اچھی ہوتی تو وہ تسلیم کرتے کہ اہل حدیث ہی وہ جماعت المسلمین ہیں جس کا ذکر بخاری و مسلم میں موجود ہے۔ اسی جماعت کی جڑیں قدیم ہیں، اس کی شاندار تاریخ ہے، ماضی تابناک اور مستقبل درخشاں ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی تشریف لائیں گے تو اسی مذہب اہل حدیث پر ہوں گے، کیونکہ یہی اصل اسلام ہے۔

      • مسعود صاحب البتہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ "اصل جماعت المسلمین ہم ہیں" جس کا کوئی فرقہ وارانہ نام نہیں اور ایک ہی نام "مسلم" ہے، جو اللہ نے رکھا ہے۔ حالانکہ اگر ان کی جماعت وہی ہوتی تو 1385ھ میں اس کی بنیاد رکھنے کی کیا حاجت تھی؟ وہ تو پہلے سے قائم رہتی!

      • مزید یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے عقائد اور تعینات، سابقہ "جماعت المسلمین" کے عقائد سے مختلف ہیں۔ اس وقت کی جماعت المسلمین (زمانۂ خیر القرون) نے کبھی یہ دعویٰ نہ کیا تھا کہ "مسلم کے سوا کوئی دوسرا نام رکھنا جائز نہیں۔” اگر ہوتا تو ان کے علماء ضرور لکھتے۔ بلکہ نبی کریم ﷺ نے جب فرقوں کا ذکر کرکے ایک ناجی فرقہ کی نشاندہی کی تو اس کا نام "جماعت المسلمین" بیان نہیں فرمایا؛ بلکہ فرمایا:

"((مَا أنَا عَلَیہِ وَ اّصحَابِی))”
مشکٰوۃ،کتابالایمان،بابالاعتصامبالکتابوالسنۃ،رقم:171مشکٰوۃ، کتاب الایمان، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، رقم: 171

      • یہ اس بات کی روشن دلیل ہے کہ مسعود صاحب والی نئی جماعت المسلمین بے بنیاد ہے۔ کیونکہ آج تک کوئی اہل حق یہ نہیں کہتا رہا کہ جماعت المسلمین کے سوا تمام نام گمراہی ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ مسعود صاحب نام کے صاحب نے یہ دعویٰ کیا ہے۔

نام میں کیا رکھا ہے؟

      • مسعود صاحب! اگر آپ کہیں کہ ہمارا نام وہی "جماعت المسلمین” ہے جو بخاری و مسلم میں ہے تو نام کی مماثلت سے حقیقت ثابت نہیں ہوتی۔ جعلی چیزوں کے نام بھی اصل جیسے رکھے جاتے ہیں۔ اس لیے نام سے دھوکا نہ کھایا جائے، خصوصیات دیکھ کر فیصلہ ہوتا ہے کہ یہ اصلی ہے یا جعلی۔

      • احادیث دیکھ دیکھ کر ہی تو مرزا قادیانی نے خود کو "مسیح موعود” کہا۔ "مہدی” نام پر بھی بہت سے جھوٹے مدعی بنے۔ آپ اس سے کیا مثال لیں گے؟ آپ کی جماعت اگر واقعی وہی ہوتی تو نسلاً بعد نسلٍ چلی آرہی ہوتی؛ لیکن یہ تو 1385ھ میں ہی وجود میں آئی۔

نام "مسلمین” کا استعمال اور اس کے نتائج

      • مسعود صاحب عموماً یہ دلیل دیتے ہیں کہ "ہمارا نام بھی مسلم ہے جو اللہ نے رکھا ہے، ہم اس کے سوا کسی اور نام کو فرقہ واریت سمجھتے ہیں۔” لیکن پھر سوال اٹھتا ہے کہ دنیا میں یہود نصاریٰ بھی کبھی مسلمان ہوا کرتے تھے، ملک میں کتنے لوگ "مسلم” کہلاتے ہیں، کیا سب ایک ہی جماعت کے ہیں؟

      • آپ صرف نام پر اصرار کرتے ہیں جبکہ اصل اسلام تلاش نہیں کرتے۔ اہل حدیث کے مخالف ہوکر ایک نئے فرقے کو اہل حق گردانتے ہیں۔ حالانکہ زمانہ شاہد ہے کہ تیرہ چودہ صدیوں سے باطل کے خلاف مورچہ کون سنبھالے ہوئے ہے؟ وہی اہل حدیث ہیں، جو قرآن و سنت کے اصل محافظ ہیں۔ آپ یہ حقیقت چرا نہیں سکتے۔

نئی جماعت یا خلا کا مسئلہ

      • مسعود صاحب تسلیم کریں کہ اگر آپ سے پہلے یہ جماعت المسلمین کہیں بھی نہ تھی تو پھر اتنی صدیوں تک کون اہل حق تھا؟ کیا ساری امت گمراہ رہی؟

      • اگر کہتے ہیں کہ "اہل حدیث ہی اہل حق نہ تھے”، تو پھر کون تھا؟ اگر وہ بھی نہیں تو آخر حق کہاں گیا؟ اور اگر مان لیں کہ اہل حدیث اہل حق تھے، تو پھر 1385ھ میں ان کے مقابلے میں نئی جماعت بناکر انہیں گمراہ کیوں قرار دے رہے ہیں؟

      • نبی ﷺ نے فرمایا کہ اہل حق ہمیشہ رہیں گے:

"((لاَ تَزَالُ طَائِفَۃ مَّن اُمَّتِی))”
بخاری،کتابالاعتصام،بابقولالنبیص609،رقم:7311بخاری، کتاب الاعتصام، باب قول النبی ص609، رقم :7311

لہٰذا یہ ناممکن ہے کہ کوئی مرحلہ ایسا آیا ہو جب اہل حق دنیا میں باقی نہ رہے ہوں، اور بالآخر آپ کو نئی "جماعت المسلمین” کھڑی کرنا پڑے۔

قرآن وسنت کا سادہ اصول: سلف کی پیروی

      • قرآن مجید جگہ جگہ کہتا ہے کہ آدمی کو اپنے نیک پیشروؤں (سلف) کی راہ اختیار کرنی چاہیے، اور اکابر و صحابہ کے طریقے پر قائم رہنا چاہیے، نئی راہ نکالنے سے شیطان کا شکار بن جاتا ہے۔

      • رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:

        "((اِنَّ الشَّیطٰنَ ذِئبُ الاِنسَانِ کَذِئبُ الغَنَم یَأخُذُ الشَّاذَّۃَ وَالقَاصیَۃَ وَالنَّاحیَۃَ، وَعَلَیکُم بِالجَمَاعَۃِ وَالعَامَّۃِ))”

        یعنی شیطان انسان کے لیے ایسا ہے جیسے بکریوں کے لیے بھیڑیا، جو علیحدہ تھوڑی بکری کو دبوچ لیتا ہے۔ اسی طرح جو سلف کی لائن سے نکل جاتا ہے شیطان اسے ہڑپ کر لیتا ہے۔
        مشکوۃ،کتابالایمانبابالاعتصامبالکتابوالسنۃ،الفصلالثالث،رقم:184۔۔مسندأحمد،5/243رقم:21602ایضاً5/233،رقم:21524مشکوۃ، کتاب الایمان باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، الفصل الثالث، رقم:184۔۔ مسند أحمد،5/243 رقم:21602 ایضاً 5/233، رقم:21524

        نتیجہ:

"((مَن شَذَّ شُذَّ فِی النَّارِ))”
جو جماعت سے الگ ہوا وہ تنہا آگ میں ڈالا جائے
مشکوۃ،کتابالایمان،بابالاعتصامبالکتابوالسنۃ،رقم:173۔۔جامعترمذی،ابوابالفتن،بابماجاءفیلزومالجماعۃ،ص1869،رقم:2167مشکوۃ، کتاب الایمان، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، رقم:173۔۔ جامع ترمذی، ابواب الفتن، باب ماجاء فی لزوم الجماعۃ، ص1869، رقم :2167

اہل حدیث کی مخالفت: مسعود صاحب کا اپنی قسمت خراب کرنا

      • مسعود صاحب کی اصل پریشانی یہ ہے کہ ان کے دل میں اچھی طرح معلوم ہے کہ اہل حدیث اہل حق ہیں۔ لیکن اس کے باوجود وہ انہی کی مخالفت میں اپنی کامیابی سمجھ رہے ہیں۔ اسی لیے وہ اہل حدیث کو بدعتی گمراہ کہتے ہیں۔ آدمی یا تو مقلدوں کو کہے یا کچھ اور… لیکن اہل حدیث تو صرف قرآن و حدیث کی پیروی کرتے ہیں، ان کو بدعتی کیسے کہا جاسکتا ہے؟

      • بہرحال شیطان نے انہیں نئے "جماعت المسلمین” کے نام پر لگادیا۔ سلف کی لائن سے ہٹ کر وہ اب اپنے آپ کو "امیر جماعت المسلمین" خیال کرنے لگے ہیں۔ رسماً وہی ہوا کہ ایک غلط نیّا نکال کر ہر دلیل کو توڑ مروڑ کر اپنے حق میں پیش کررہے ہیں۔

"جماعت المسلمین” کی بنیاد اور عقل و دانش

      • سچی بات تو یہ ہے کہ اگر کوئی دین دار شخص غور کرتا تو امت کے اندر نئی "جماعت المسلمینبنانے کے خیال ہی سے باز رہتا، کیونکہ یہ نام —بظاہر جاذب— دراصل مسلمانوں میں ایک نیا فرقہ بنانے کے مترادف ہے۔

      • گویا غیر مسلموں کے مقابلے میں آپ کو فائدہ ہو بھی سکتا ہے، لیکن مسلمانوں کے اندر "مسلمینکا عنوان رکھنے سے دوسروں کو نفرت دلائے گی؛ کیونکہ اس میں باقی مسلمانوں کے بارے میں تحقیر و تکفیر کا پہلو نکل آتا ہے کہ "ہم ہی مسلمان ہیں، باقی کیا ہوئے؟"

      • جماعت اسلامی پر بھی اسی نوعیت کا اعتراض ہوتا تھا۔ تو یہ چیز علیحدگی، خود پسندی اور فرقہ واریت کو بڑھاتی ہے۔ افسوس کہ مسعود صاحب نے اس طرف دھیان نہیں دیا۔

قرآن و حدیث کی تحریف نما تاویلات

      • جب مسعود صاحب نے جماعت المسلمین بنا ڈالی تو اب اس کے لیے قرآن و حدیث کے حوالے سے الٹے سیدھے استدلال کرنے لگے ہیں۔ جس طرح کوئی فولاد کا کشتہ بیچنے والا آیت

        "وَأَنزَلْنَا الْحَدِيدَ فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ" (الحدید:2557)
        پڑھ کر لوگوں کو بیوقوف بناتا ہے کہ اس کشتہ فولاد کا نسخہ قرآن میں ہے.

        اسی طرح مسعود صاحب بھی قرآن کی آیات کا غلط اطلاق کرکے اپنی "جماعت المسلمین” کو اللہ کی قائم کردہ اور واحد سفینہ نجات بناتے ہیں۔ اس سے آگے وہ فریب دهی کی صورت میں تفسیر کو خواہشات کے مطابق ڈھالنا شروع کردیتے ہیں۔

1385ھ میں وجود میں آنے والی جماعت پر اصرار کیوں؟

      • واقعہ یہ ہے کہ آپ کی جماعت 1385ھ میں قائم ہوئی۔ پوری امت گواہ ہے کہ اس سے پہلے نہ تھی۔ اس کے باوجود آپ اس کو "قدیم" اور "اصل جماعتبتانے پر بضد ہیں۔ لوگ پوچھیں تو سہی کہ اگر یہ پہلے سے تھی تو پھر 1385ھ میں اس کی بنیاد رکھنے کا کیا مطلب؟

      • یہ ایک نئی اختراع ہے۔ نئے فرقے کے سوا کچھ نہیں۔ نئی شے سوائے گمراہی کے اور کیا ہوگی؟ پھر آپ نے شور مچایا کہ "ہم ہی اصل مسلمان ہیں، باقی ساری امت گمراہ ہے مت پوچھیں کہ آپ قرآنی آیات کا کیا عجیب ترجمہ کرتے ہیں یا کیسے دلیلیں گھڑ لیتے ہیں۔ یہ سب مرزا قادیانی کی تاویل بازی کی یاد تازہ کر دیتا ہے۔

انکار حقیقت کا انجام

      • جھوٹ کو چاہے کتنی ملمع سازی دی جائے، وہ جھوٹ ہی رہتا ہے۔ آپ کی جماعت المسلمین کا حال بھی یہی ہے۔ یہ 1385ھ میں آپ کے سامنے بنی۔ واضح ہے کہ یہ جعلی ہے، پرانی نہیں۔ مگر آپ مصر ہیں کہ یہی وہی ہے! لوگ پوچھتے ہیں کہ اگر اس صدی میں کھلنے والی کوئی دکان پرانی کیسے بن سکتی ہے؟ صرف نام** جماعت المسلمین رکھ لینے سے کیا ہوجاتا ہے؟

      • اس مثال کی طرح کہ ایک شخص بیسویں صدی میں "سید” بنا، جب عدالت میں مقدمہ ہوا تو اس کے خلاف گواہ نے کہا: "جی ہاں، ہمارے سامنے ہی یہ سید بنا ہے"۔ عدالت نے کہا کہ سید تو وہ ہوتا ہے جو نسل در نسل چلا آتا ہو، یہ ہمارے سامنے کیسے بن گیا؟ سو ایسا ہی حال آپ اور آپ کی جماعت کا ہے۔ اگر آپ واقعی اسی جماعت کے تسلسل میں ہوتے تو نسل در نسل چلتے، بیچ میں اتنے سو سال کا خلا نہ ہوتا۔

قرآن مجید کے دلائل کا غلط فهمی کی بنیاد پر استعمال

      • آپ خود کہتے ہیں کہ "(ھُوَ سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ)” کا مطلب ہے کہ نام صرف "مسلم” ہوسکتا ہے۔ لیکن یہ مغالطہ بھی لاعلمی سے ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن میں یہ بات نہیں پائی جاتی کہ "سوائے مسلم کے کوئی دوسرا وصفی یا تعارفی نام رکھنا ہی جائز نہیں"۔ آپ نے اپنے رسالے "مسلممیں بہت سی آیات لکھی ہیں جن میں مسلم کا لفظ ہے، مگر ان سے آپ کا دعویٰ نہیں نکلتا۔

      • آپ کو کوئی ایک آیت یا حدیث دکھانی ہوگی جہاں واضح ہو کہ "مسلم کے علاوہ کوئی اور لقب رکھنا حرامایسی دلیل نہیں۔ لہٰذا نام کسی وصف کی بنیاد پر رکھا جا سکتا ہے۔ اگر "اہل حدیث” نام ہے تو یہ فرقہ پرستی نہیں، یہ وصفی اور شرعی لقب ہے۔

      • فرقہ واریت ناموں سے پیدا نہیں ہوتی، بلکہ مذہب تبدیل کرنے سے پیدا ہوتی ہے۔ اگر مذہب ایک ہو، تو کئی نام رکھنے سے فرق نہیں پڑتا۔ اصل اہمیت عقیدہ کی ہے نہ کہ نام کی۔ اگر نام اچھا ہو لیکن عقیدہ غلط ہو تو کوئی فائدہ نہیں۔ جیسے شیعہ "مؤمنینکہلاتے ہیں، مگر ان کا عقیدہ درست نہیں۔

لاعلمی کا اشکال اور غلط ترجمے

      • مسعود صاحب کا رسالہ "مسلمبتاتا ہے کہ وہ ان بنیادی مسائل سے ناواقف ہیں۔ وہ قرآن کی آیات کے عجیب و غریب ترجمے کرتے ہیں۔

        (فَھَل اَنتُم مُسلِمُونَ) (ھود:14
        کیا آپ اپنے آپ کو صرف مسلم کہنے پر تیار ہیں؟

        حالانکہ یہ ان الفاظ کے قطعاً متحمل نہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کے ذہن پرستی کیسی ہے۔

      • یہودیوں کا وطیرہ بھی یہی تھا کہ
        (وَقَالُوْا کُونُوا ھُودًا أَو نَصَارَیٰ تَھتَدُوا)  (البقرہ:135)

        اور کہتے ہیں کہ یہودی یا نصرانی ہو جاؤ تاکہ ہدایت پاؤ،

        جب کہ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا:

      • قُلْ بَلْ مِلَّـةَ اِبْـرَاهِيْمَ حَنِيْفًا ۖ  البقرہ:135

        ہہ دو بلکہ ہم تو ملت ابراھیمی پر رہیں گے جو موحد تھا

      • یہ صورتِ حال بتاتی ہے کہ آپ نے "جماعت المسلمین” کا ڈول ڈال کر بہت بڑا گناہ کیا۔ پھر اس جماعت کے دفاع میں اہل حدیث کی مخالفت نے آپ کو مزید گناہ میں دھکیل دیا، حتیٰ کہ اب آپ قرآن و حدیث کے واضح الفاظ کو بگاڑنے پر اتر آئے ہیں۔ ایک گناہ دوسرے گناہ کو کھینچ لاتا ہے

تنبیہ: حقیقت کی طرف لوٹ آئیے

      • اگر آپ اسی حالت میں رہے تو بعید نہیں کہ اللہ کسی اور گناہ میں مبتلا کردے۔

      • بہترین حل یہ ہے کہ آپ توبہ کرلیں:

        1. اپنی اس جماعت کا نام تبدیل کریں۔ "جماعت المسلمین" رکھنا ہی آپ کی گمراہی کی اصل جڑ ہے۔

        2. اہل حدیث کی مخالفت سے باز آئیں۔

اگر آپ اہل حدیث کے خلاف نہ ہوتے تو شاید یوں انتہا نہ ہوتی کہ قرآن و حدیث میں اس طرح تحریف کے مرتکب ہوجاتے۔ اصل سببیہ تو یہی ہے کہ آپ نے "اہل حدیث” سے ہٹ کر "نئی راہ” نکالی۔ جو نئی راہ نکالتا ہے، اسے تاویلیں تراشنا پڑتی ہیں۔ آپ کے رسائل، خاص طور پر "مسلم” میں جو کجی نمایاں ہے، وہ اسی سبب سے ہے۔ خدا کا خوف کیجیے کہ کہیں:

ۖ فَلَمَّا زَاغُوا أَزَاغَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ (الصف : 5)
پھر جب وہ ٹیڑھے ہوگئے تو اللہ نے ان کے دل ٹیڑھے کردیے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔

جیسا معاملہ نہ ہوجائے۔

آخری کلمات

      • جن لوگوں نے خیر القرون سے لے کر آج تک اسلام اور توحید کی حفاظت کی، وہ اہل حدیث ہیں۔ اس جماعت سے نکل کر نئی "جماعت المسلمینجیسا علمی نقصان اٹھانا ہی تھا کہ آپ قرآن و حدیث کے متون کے ساتھ اپنے ذہنی گھپلے شامل کرنے لگے ہیں۔

      • رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

        اتخذ الناس رءوسا جهالا، فسئلوا فافتوا بغير علم فضلوا واضلوا ".
        تو لوگ (دین کے معاملات میں بھی) جاہلوں کو اپنے سربراہ بنا لیں گے۔ ان سے (دین کے بارے میں) سوال کیے جائیں گے تو وہ علم کے بغیر فتوے دیں گے، اس طرح خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔”

        بخاری:کتابالعلم،بابکیفیقبضالعلمص11،رقم:100۔مشکوۃ:کتابالعلم،فصلاول،رقم:206بخاری: کتاب العلم، باب کیف یقبض العلم ص11، رقم:100۔ مشکوۃ: کتاب العلم، فصل اول، رقم:206

        گویا لوگ جاہلوں کو لیڈر بنا لیتے ہیں۔ یوں خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں۔ اگرچہ آپ مخلص بھی ہوں لیکن آپ کی روش بگاڑ کا باعث ہے۔ آپ نے ایک ایسا فرقہ بناکر اہل حق کی مخالفت شروع کردی ہے جو بالکل نئی شے ہے۔

            • اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی یاد رکھیے:

              اِنَّمَا  اسْتَزَلَّهُمُ  الشَّیْطٰنُ  بِبَعْضِ   مَا  كَسَبُوْاۚ (آلعمران:155)
              انہیں شیطان ہی نے لغزش دی اُن کے بعض اعمال کے باعث

              جب بندہ ایک گناہ سے نہ رکے تو شیطان اسے مزید برائیوں کے راستے پر ڈال دیتا ہے۔ اسی لیے بہتر ہے کہ آپ جلدی رجوع کرلیں۔ ورنہ آپ کی یہ "جماعت المسلمین" والی تمام تر کاوش ایک بے بنیاد اختراع ہی رہے گی۔

              اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید.
              والحمد للہ رب العالمین.

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1