53۔ شیطان کا معرکہ اور جھنڈا کہاں ہے ؟
جواب :
شیطان کے حملے کی جگہ بازار ہے۔
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تكونن إن استطعت أول من يدخل السوق ولا آخر من يخرج منها؛ فإنها معركه الشيطان، وبها ينصب رايته [صحيح مسلم رقم الحديث 2451]
”اگر تو استطاعت رکھتا ہے تو بازار میں سب سے پہلے داخل ہونے اور سب سے آخر میں نکلنے والوں میں سے نہ ہونا۔ یہ شیطان کے حملہ آور ہونے کی جگہ ہے اور یہاں وہ اپنا جھنڈا نصب کرتا ہے۔ “
ایک روایت میں ہے:
فيها باض الشيطان وفرخ [المعجم الكبير للطبراني 248/6، شعب الايمان 379/7]
بازاروں ہی میں شیطان انڈے دیتا اور بچے نکالتا ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ علیہ نے إنها معركة الشيطان کی تشرت میں لکھا ہے:
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بازار، اہل بازار کے ساتھ شیطان کا کردار اور ان پر اس (شیطان) کے تسلط کو معرکے کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔
بازار میں جو بہت سے باطل کام ہوتے ہیں، انھیں مدنظر رکھتے ہوئے جیسے، ملاوٹ، دھوکا دہی، جھوٹی قسمیں، غلط سودے بازی، سودے پر سودا کرنا، بھائی کے بھاؤ پر بھاؤ کرنا، کم ماپ تول وغیرہ۔
وبها نصب رايته سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ شیطان اور اس کے چیلوں کا اجتماع بازاروں میں ہوتا ہے، تاکہ وہ لوگوں کے درمیان فساد مچائیں اور انھیں ان مذکورہ بالا ناجائز کاموں پر ابھاریں۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس شخص نے بازار میں داخل ہوتے وقت کہا:
لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو حي لا يموت، بيده الخير، وهو على كل شيء قدير . [الكلم الطيب رقم الحديث 172]
نہیں ہے کوئی معبود برحق مگر اللہ ہی درآں حالیکہ وہ اکیلا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں، اس کے لیے ہی بادشاہت ہے اور اس کے لیے ہی تعریف ہے۔ وہ زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ وہ زندہ ہے مرے گا نہیں۔ اس کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
اس کے لیے دس لاکھ نیکی لکھ دی جاتی ہے اور دس لاکھ برائی مٹا دی جاتی ہے اور دس لاکھ درجات بلند کر دیے جاتے ہیں۔