سودی معاملات کرنے والے کا تحفہ لینا
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

281- سودی معاملات کرنے والے کا تحفہ قبول کرنا
سودی معاملات کرنے والے شخص کا تحفہ قبول کرنا، اس کے ساتھ خرید و فروخت کرنا اور اس کی دعوت قبول کرنا جائز ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کا تحفہ قبول کیا اور اپنے اہل کے لیے یہودی سے کھانا خریدا۔
تا ہم ہمیں علم ہو کہ اگر ہم اس سے دور رہیں، اس سے خرید و فروخت ترک کر دیں اور اس کے تحائف قبول نہ کریں تو وہ سود سے باز آجائے گا تو ایسی صورت میں ہمیں ایسا کرنا چاہیے، اس سے کچھ خریدیں نہ اس کو کچھ بیچیں اور نہ اس کے تحائف ہی قبول کریں، کیونکہ یہ نیکی اور تقوی پر تعاون کی صورت ہے۔
[ابن عثيمين: نور على الدرب: 5/241]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!