رمضان کے روزوں کی قضا میں تاخیر کرنا
❀ «عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان يكون على الصوم من رمضان، فما أستطيع أن أقضي إلا فى شعبان »
«وفي رواية عند مسلم: إن كانت إحدانا لتفطر فى زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما تقدر على أن تقضيه مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى يأتي شعبان »
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میرے ذمے رمضان کے روزے ہوتے، لیکن میں ان کی قضا شعبان ہی میں کر پاتی۔
اور ایک روایت میں ہے کہ وہ فرماتی ہیں: ”ہم میں سے کوئی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں روزہ نہیں رکھتی، پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رہتے ہوئے اس کی قضا نہیں کر پاتی تھی یہاں تک کہ شعبان آ جاتا۔“
نوٹ: اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رمضان کے روزوں کی قضا کو مؤخر کیا جا سکتا ہے، اور اگلے رمضان کے آنے سے پہلے اس کی قضا کر لینی چاہیے۔ البتہ اگر کوئی اگلے رمضان کی آمد تک قضا نہیں کر سکا تو اس پر پہلے موجودہ رمضان کے روزے رکھنا ضروری ہے، پھر اس رمضان کے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کرے گی، پھر گز شتہ رمضان کے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کرے گی۔ بعض اہل علم کے نزدیک اس پر فدیہ بھی واجب ہوگا، اور بعض کے نزدیک نہیں، صحیح رائے یہی ہے کہ فدیہ واجب نہیں ہوگا، کیونکہ اس کے وجوب کی کوئی قابل اعتماد دلیل نہیں ہے۔