دیوث کی تعریف اور حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

دیوث کا حکم
دیوث اگرچہ بہت بڑے گناہگاروں میں سے ہے لیکن اس کے قتل کے متعلق کوئی واضح نص موجود نہیں اس لیے اسے قتل نہیں کیا جائے گا بالخصوص اس حدیث کی وجہ سے :
لا يحل دم امرئ إلا بإحدى ثلاث ….
”کسی آدمی کا خون حلال نہیں ہے مگر تین میں سے ایک سبب کے ساتھ: (قصاص میں ) جان کے بدلے جان ، شادی شدہ زانی اور اپنے دین کو چھوڑ دینے والا جماعت کو چھوڑ دینے والا ۔“
[بخاري: 6878 ، كتاب الديات: باب قول الله تعالٰى: أن النفس بالنفس ، مسلم: 1676]
دیوث کی تعریف یہ کی گئی ہے
هو الذى لا غيرة له على أهله
”دیوث وہ ہے جو اپنے گھر والوں پر غیرت نہ کھائے ۔“
[حاشية سندى على نسائي: 1/80/2 ، السيل الجرار: 373/4 ، الروضة الندية: 636/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے