دیندار کو ناپسند کرتے ہوئے رشتہ رد کرنے کا شرعی حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

میں سولہ برس کی جوان لڑکی ہوں، ایک دیندار نوجوان نے، جو ایک مسجد میں مؤذن ہے، مجھے نکاح کا پیغام دیا ہے لیکن میں اس سے شادی نہیں کرنا چاہتی کیونکہ میں اس کو پسند نہیں کرتی، بلکہ میں پیغام نکا ح دینے سے پہلے ہی سے اس کو ناپسند کرتی ہوں، تو کیا میرا اس کے پیغام کو رد کرنا اور اس سے کنارہ کشی کرنا مجھے گناہ گار کرے گا حالانکہ وہ ان لوگوں کے زمرے میں آتا ہے جن کو دینداری کی وجہ سے پسند کیا جاتا ہے؟ ہمیں اس مسئلہ میں فتوی دیجیے۔ جزا کم اللہ خیر ا

جواب:

جب تم کسی شخص سے اس کے دیندار ہونے کے باوجود شادی نہیں کرنا چاہتی ہو تو اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے، اس لیے کہ شادی کی بنیاد خاوند کے نیک ہونے کے ساتھ ساتھ دل کا اس کی طرف مائل ہونا بھی ہے، لیکن جب تم اس کو دیندار ہونے کے باوجود ناپسند کرو تو تم ایک مومن کو
ناپسند کرنے کے حوالے سے گناہ گار ہوگی، اور مومن سے اللہ کے لیے محبت کرنا اور اس کی دینداری کی وجہ سے اس کو ناپسند نہ کرنا واجب ہے، لیکن تمہارے لیے اس کی دینداری کو پسند کرنے کے باوجود اس سے شادی کرنا لازم اور ضروری نہیں ہے، جب تک کہ تمھارا دل اس کی طرف مائل نہ ہو۔ واللہ اعلم

(صالح بن فوزان بن عبداللھ رحمہ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے