حماموں میں جانے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

علاج کی غرض سے بھاپ لینے اور نہانے والے حماموں میں جانے کا حکم

سوال:

کیا عورت کے لیے اکیلے یا عورتوں کی ایک جماعت کے ساتھ علاج یا کسی اور غرض سے حمام میں جانا جائز ہے؟

جواب:

علاج کی غرض سے جانے میں کوئی حرج نہیں ، رہا کسی اور غرض سے جانا تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس حدیث سے جیسا کہ ابن ماجہ میں ہے ، استدلال کیا:
أيما امرأة وضعت ثيابها فى غير بيت زوجها فقد هتكت ستر ما بينها و بين الله [صحيح ، سنن ابن ماجه ، رقم الحديث 3750]
”جس عورت نے اپنے خاوند کے گھر کے علاوہ کسی گھر میں کپڑے اتارے گویا اس نے اپنے اور اللہ کے درمیان پردہ ہٹا دیا ۔“
عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس حدیث سے عورت کے حمام میں جانے سے ممانعت پر استدلال کیا ہے ۔ بلاشبہ عورتوں کے مطلق طور پر حمام میں جانے کی ممانعت میں کئی احادیث مروی ہیں لیکن جب علاج کی غرض سے یا کسی اور امر ضروری کی وجہ سے حمام میں جایا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
(مقبل بن ہادی الوادعی رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: