سوال:
کیا حسد کوئی حقیقت ہے یا کوئی من گھڑت چیز ؟
جواب :
حسد ایک حقیقت ہے اور جو احادیث جان لینے کے باوجود اس کا اعتراف نہ کرے، وہ کافر ہے۔ اس کے دلائل درج ذیل ہیں:
«أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۖ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا ﴿٥٤﴾ »
”یا وہ لوگوں سے حسد کرتے ہیں جو اللہ نے انھیں اپنے فضل سے دیا ہے، تو ہم نے تو آل ابراہیم کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور ہم نے انھیں بہت بڑی سلطنت عطا فرمائی۔“ [النساء: 54]
«قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴿١﴾ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ ﴿٢﴾ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ﴿٣﴾ وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ ﴿٤﴾ وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ﴿٥﴾ »
”تو کہہ میں پناہ پکڑتا ہوں لوگوں کے رب کی۔ لوگوں کے بادشاہ کی۔ لوگوں کے معبود کی۔ وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے، جو ہٹ ہٹ کر آنے والا ہے۔ وہ جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ جنوں اور انسانوں میں سے۔“ [الفلق: 1-5]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
« العين حق »
”نظر حق ہے۔“ [صحيح البخاري 319/10 صحيح مسلم، رقم الحديث 2187]