حاملہ خاتون اور دودھ پلانے والی خاتون کے روزے کا حکم
❀ «عن انس بن مالك رضى الله عنه أنه أتى النبى صلى الله عليه وسلم بالمدينة وهو يتغدى، فقال له النبى صل الله عليه وسلم: هلم إلى الغداء، فقال: إني صائم، فقال له النبى صلى الله عليه وسلم : إن الله عزوجل وضع للمسافر الصوم وشطر الصلاة، وعن الحبلى والمرضع. »
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وہ مدینے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”آؤ کھانا کھاؤ“، تو انہوں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”اللہ تعالیٰ نے مسافر سے روزہ اور آدھی نماز ختم کر دی، اور حاملہ خاتون اور دودھ پلانے والی خاتون سے۔“ [سنن نسائي 5 231، سنن ابو داود 2408، سنن ترمذي 715، سنن ابن ماجه 1667، حسن]
نوٹ: اس حدیث میں اس بات کا تذکرہ نہیں ہے کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی بعد میں اپنے روزوں کی قضا کریں گی یا نہیں۔ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ وہ قضا نہیں کریں گی، بلکہ ہر دن کے بدلے فدیہ دے دیں گی۔ لیکن ائمہ اربعہ اور جمہور اہل علم کہتے ہیں کہ اگر انہیں اپنے یا بچے کے سلسلے میں کسی نقصان کا اندیشہ ہو تو روزہ چھوڑ سکتی ہیں، لیکن بعد میں اس کی قضاواجب ہو گی۔