حالت طہر کے بعد غسل سے قبل ہم بستری کی ممانعت
تحریر: عمران ایوب لاہوری

➊ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ [البقرة: 222]
”لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کے متعلق سوال کرتے ہیں، تو کہہ دیجیے کہ وہ گندگی ہے لٰہذا تم حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ (حیض سے ) پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب مت جاؤ، ہاں جب وہ (غسل کر کے ) پاکیزگی حاصل کر لیں تو جہاں سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں اجازت دی ہے ان کے پاس جاؤ۔“
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ومن أتى حائضا أو امرأة فى دبرها أو كاهنا فقد كفر بما أنزل على محمد
”جس نے حائضہ عورت سے مباشرت و ہم بستری کی یا کسی عورت کی پشت میں دخول کیا یا کاہن کے پاس آیا (اور اس کی تصدیق کی) تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ تعلیمات کا کفر کر دیا ۔“
[صحيح: صحيح ترمذي 116 ، كتاب الطهارة: باب ما جاء فى كراهية إتيان الحائض، ترمذي 135 ، أحمد 408/2 ، أبو داود 3904 ، ابن ماجة 639 ، دارمي 259/1]
➌ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حائضہ عورت کے متعلق ارشاد فرمایا کہ:
اصنعوا كل شيئ إلا النكاح
”نکاح (یعنی جماع) کے علاوہ (حائضہ عورت سے) سب کچھ کرو۔“
[مسلم 302 ، كتاب الحيض: باب جواز غسل الحائض رأس زوجها و ترحيله، أحمد 132/3 ، دارمي 245/1 ، أبو داود 258 ، ترمذي 2977 ، نسائي 187/1 ، ابن ماجة 644 ، بيهقي 313/1 ، ابن حبان 1352 ، أبو عوانة 311/1]
➍ اس بات پر اجماع ہے کہ حائضہ عورت سے ہم بستری و جماع کرنا حرام ہے۔
[نيل الأوطار 404/1]
(شیخ محمد بن ابراہیم آل شیخ ) انہوں نے اس کے مطابق فتوی دیا ہے۔
[فتاوى المرأة المسلمة 280/1]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے