حائضہ عورت ، گدھا اور کالا کتا نماز باطل کر دیتے ہیں
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: يقطع صلاة المرء المسلم – إذا لم يكن بين يديه مثل مؤخرة الرحل ـ المرأة والحمار والكلب الأسود ”مسلمان آدمی کی نماز کو جبکہ اس کے سامنے پالان کے پچھلے حصے کے برابر سترہ نہ ہو عورت ، گدھا اور کالا کتا توڑ دیتا ہے۔“
[مسلم: 510 ، كتاب الصلاة: باب قدرما يستر المصلى ، أبو داود: 702 ، ترمذي: 337 ، نسائي: 63/2 ، ابن ماجة: 952 ، أحمد: 151/5 ، ابن خزيمة: 806]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک روایت میں: المرأة الحائض ”حائضہ عورت“ کے الفاظ ہیں ۔
[صحيح: صحيح أبو داود: 651 ، كتاب الصلاة: باب ما يقطع الصلاة ، أبو داود: 703 ، ابن ماجة: 949 ، أحمد: 437/1 ، نسائي: 64/2 ، ابن خزيمة: 832]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ، حضرت انس رضی اللہ عنہ ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ، حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ ، امام حسن بصریؒ ، امام ابوالاً حوصؒ اور امام ابن حزمؒ سے بھی یہی مذہب منقول ہے۔
[نيل الأوطار: 210/2 ، المحلى بالآثار: 320/2]
(احمدؒ) کالا کتا نماز کو کاٹ دیتا ہے البتہ عورت اور گدھے کے متعلق مجھے اشکال ہے۔
(جمہور ، شافعیؒ ، مالکؒ ، ابو حنیفہؒ) ان میں سے کوئی چیز بھی نماز کو باطل نہیں کرتی البتہ اجر و ثواب میں نقص واقع ہو جاتا ہے۔
[نيل الأوطار: 210/2 ، شرح مسلم للنووى: 467/3 ، تحفة الأحوذي: 320/2 ، سبل السلام: 330/1 ، المحلى بالآثار: 320/2]
جمہور علماء مندرجہ ذیل حدیث سے استدلال کرتے ہیں:
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لا يقطع الصلاة شئ وادرؤوا ما استطعتم ”نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی البتہ سامنے سے گزرنے والے کو حتی الوسع روکنے کی کوشش کرو ۔“
[ضعيف: ضعيف أبو داود: 143 ، كتاب الصلاة: باب من قال لا يقطع الصلاة شيئ ، ضعيف الجامع: 6366 ، المشكاة: 785 ، أبو داود: 719 ، بيهقي: 278/2 ، يه حديث ضعيف هے كيونكه اس كي سند ميں مجالد بن سعيد بن عمر همداني كوفي راوي متكلم فيه هے۔ نيل الاوطار: 213/2 ، شيخ حازم على قاضيؒ نے اس حديث كو ضعيف كها هے۔ التعليق على سبل السلام: 335/1 اس معنى كي اور بهي چند احاديث هيں ليكن وه بهي ضعيف هيں۔ نيل الأوطار: 213/2]
(شوکانیؒ) حائضہ عورت اور کالا کتا نماز توڑ دیتے ہیں ۔ [نيل الأوطار: 212/2]
(راجح) یہ تینوں اشیاء نماز کو توڑ دیتی ہیں جیسا کہ گذشتہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کی صیح حدیث اس کی دلیل ہے۔
(ابن تیمیہؒ) اس کے قائل ہیں۔ [التعليق على سبل السلام للشيخ عبدالله بسام: 377/1]
(ابن قیمؒ) اس کو ترجیح دیتے ہیں ۔ [أيضا]
(ابن بازؒ) یہ تینوں اشیاء انسان کی نماز توڑ دیتی ہیں۔ [الفتاوى الإسلامية: 243/1]