جنگ احد میں ہند بنت عتبہ کا حمزہ کی لاش کا مثلہ کرنا اور جگر نگلنا
تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ

ابن اسحاق صالح بن کیسان کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ ہند بنت عتبہ اور اس کے ساتھ دیگر خواتین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی لاشوں کے پاس آئیں اور ان کے ناک کان کاٹنے شروع کر دیے یہاں تک کہ ہند نے ان کے ہار بنا کر اپنے گلے میں پہنے اور اپنا سارا زیور اتار کر جبیر بن مطعم کے غلام وحشی کو حضرت حمزہ کے شہید کرنے کے انعام میں دیا اور حضرت حمزہ کے جگر کو نکال کر اس نے اپنے منہ میں لے کر چبایا مگر اس کو نگل نہ سکی تب اس کو اگل دیا اور پھر ایک اونچے پتھر چڑی اور پکار کر چند اشعار مسلمانوں کی ہجو میں کہے جس کا مفہوم ہے کہ ہم نے تمہیں بدر کے دن کا بدلہ دے دیا، جنگ کے بعد جنگ جنون والی ہوتی ہے۔ عتبہ کے معاملے میں تجھ میں صبر کی طاقت نہ تھی اور نہ ہی اپنے بھائی اور اس کے چچا ابوبکر پر۔ میں نے اپنی جان کو شفا دی اور انتقام کو پورا کیا۔ وحشی نے تو میرے سینے کی آگ ٹھنڈی کر دی، پس وحشی کا مجھ پر عمر بھر احسان رہے گا۔ یہاں تک کہ قبر میں میری ہڈیاں بوسیدہ ہو جائیں۔

تحقیق الحدیث :

إسناده ضعيف۔

اس کی سند ضعیف ہے۔ [سيرة ابن هشام مع الروض الانف جلد 277/3]
اس کی سند مرسل ضعیف ہے۔ کیونکہ صالح بن کیسان چھوٹے درجے کے تابعی ہیں اگرچہ ثقہ ہیں لیکن 70 ھ کے بعد پیدا ہوئے اور 140ھ میں ان کا انتقال ہوا۔ تقریباً محمد بن اسحاق سے کچھ بڑے ہیں۔ انھوں نے اوپر کی کوئی سند بیان نہیں کی حالانکہ جنگ احد صالح بن کیسان کی پیدائش سے ستر سال قبل واقع ہوئی تھی ان کا قول اس سلسلہ میں کیا حیثیت رکھتا ہے۔ وہ خود چشم دید گواہ نہیں۔ اگر واقعتاً انھوں نے یہ روایت بیان بھی کی تب بھی منقطع ہوئی او منقطع روایت قابل قبول نہیں ہوتی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے