تیمم اور ناقص طہارت والوں کے لیے بروقت نماز
تحریر: عمران ایوب لاہوری

تیمم اور ناقص طہارت والوں کے لیے بروقت نماز
نماز میں کمی مثلاً بیماری کی وجہ سے نماز کے مکمل ارکان ادا نہ کر سکتا ہو اور طہارت میں کمی سے مراد یہ ہے کہ ایسا شخص جس کے اعضائے وضوء میں سے بعض کو زخم یا کسی اور عذر کی وجہ سے دھونا محال ہو۔
جن لوگوں نے ایسے معذور حضرات کے لیے نماز کو تاخیر سے پڑھنا لازم قرار دیا ہے ان کی یہ رائے خطا پر مبنی ہے اور ان کا یہ قول نقل و عقل کے خلاف ہے اگر ہم کتاب و سنت کا عمیق مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو ایسے اعزار میں نماز کو اس کے مقررہ وقت سے لیٹ کر کے پڑھتا ہو چہ جائیکہ اسے واجب کہا جائے یا اضطراری وقت تک تاخیر کو لازم قرار دیا جائے بلکہ اگر نماز کا وقت آنے پر پانی موجود نہ ہو تو تیمم کو مشروع کیا گیا ہے اور اسی طرح جو کسی بیماری کی وجہ سے طہارت یا نماز کو مکمل طور پر ادا نہ کرسکتا ہو تو نماز کا وقت آنے پر اس کے لیے جس قدر ممکن ہو سکے نماز پڑھنا جائز ہے اور یہی اس سے مطلوب ہے اور اس پر واجب ہے اور اگر ایسے شخص پر تاخیر واجب ہوتی تو شارع علیہ السلام اسے بیان فرمادیتے (حالانکہ ایسا کچھ منقول نہیں)۔
حاصل کلام یہی ہے کہ ایام نبوت میں ایسی کوئی بات نہیں سنی گئی حالانکہ ان میں بھی لوگ مریض ہوتے تھے اور بعض کو آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
صل قائما فإن لم تستطع فقاعدا فإن لم تستطع فعلى جنب
[بخاري 1117 ، كتاب الجمعة : باب إذا لم يطلق قاعدا صلى على جنب ، نسائي 224/3 ، بيهقي 155/3 ، أبو داود 952 ، ترمذي 372 ، ابن ماجة 1223]
”کھڑے ہو کر نماز پڑھو اگر اس کی استطاعت نہیں رکھتے تو بیٹھ کر اور اگر اس کی بھی استطاعت نہیں ہے تو پہلو کے بل پڑھ لو۔ “
لیکن ایسی کوئی بات معروف نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے کسی ایک کو بھی نماز وقت سے مؤخر کر کے پڑھنے کا حکم دیا ہو اور نہ ہی ایسا کوئی ایک حرف بھی کتاب و سنت میں منقول ہے اور اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد عصر صحابہ، عصر تابعین اور عصر تبع تابعین میں بھی ایسی کوئی بات معروف و مشہور نہیں ہوئی اور نہ ہی ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک نے بھی ایسی کوئی بات کی ہے، اس طرح کے عجیب مسائل و آراء کے ساتھ ہماری اس زمین کے باشندے ہی خاص ہیں ۔
[السيل الحرار 191/1-193 ، وبل الغمام 303/1 ، الروضة الندية 210/1]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے