تورق اور سود کی دونوں اقسام: ربا الفضل اور ربا النسیئہ کے درمیان فرق
سود یہ ہے کہ جس جنس کا تبادلہ اس کی جنس ہی سے کیا جا رہا ہو، اس میں اضافہ لینا سود ہے اور اسے ربا الفضل کہا جاتا ہے، جیسے: ایک ہی جنس کا ایک صاع دو صاع کے بدلے میں لینا یا دو درہموں کے بدلے ایک درہم لینا چاہے، یہ نقد ہو کہ ادھار، اگر یہ ادھار کے بدلے ادھار ہو تو پھر اس میں ربا الفضل اور ربا النسیئہ دونوں ہی ہوں گے۔ اگر درہموں کے بدلے درہم اضافے کے ساتھ لے تو یہ ربا الفضل ہے، چاہے نقد ہو کہ ادھار، جبکہ مسئلہ تورق کا اس باب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، اس کا مطلب ہوتا ہے کوئی سامان ادھار خریدنا، پھر اسے ایک دن یا دوسرے دن یا چوتھے دن کسی دوسرے کو، نہ کہ اس کو جس سے خریدا تھا، نقد بیچ دینا۔
درست یہی ہے کہ یہ عموی دلائل کی بنا پر حلال ہے، نیز اس میں کشادگی آسانی اور وقت ضرورت پورا کرنے کا سامان موجود ہے، لیکن جو شخص اسی کو بیچ دیتا ہے جس سے خریدتا ہے تو یہ جائز نہیں بلکہ یہ سودی کام ہے، اس کا نام بعی عینہ ہے، جو حرام ہے کیونکہ یہ سود کے لیے حیلہ جوئی ہے، یہ ایک جنس کی اسی کی جس کے بدلے اضافے کے ساتھ ادھار ہو کہ نقد، بیع ہے، لیکن تورق میں کوئی حرج نہیں، جس طرح گزر چکا ہے، اس کا معنی ہوتا ہے کوئی سامان، جیسے: غلہ (خوراک)، گاڑی، زمین یا کوئی اور چیز، معینہ درہموں کے بدلے معینہ مدت تک کے لیے خریدنا، پھر اسے کسی دوسرے شخص کو، نہ کہ اس کو جس سے خریدا تھا، نقد بیچ دینا تاکہ آدمی اپنی ضرورت، شادی وغیرہ جو بھی ہو، پوری کر سکے۔
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 245/19]