حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہ از کتاب اخبار الفقهاء والمحدثین:
اخبار الفقہاء والمحدثین میں مرقوم ہے:
«حدثني عثمان بن محمد قال: قال لي عبيد الله بن يحيى: حدثني عثمان بن سوادة ابن عباد عن حفص بن ميسرة عن زيد بن اسلم عن عبد الله بن عمر قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمكة نرفع أيدينا فى بدء الصلاة وفي داخل الصلاة عند الركوع فلما هاجر النبى صلى الله عليه وسلم إلى المدينة ترك رفع اليدين فى داخل الصلاة عند الركوع وثبت على رفع اليدين فى بدء الصلاة . »
[ص: 614 ، ت: 378.]
الجواب:
یہ روایت موضوع اور کئی لحاظ سے باطل ہے۔
➊ اخبار الفقہاء کے آخر میں مرقوم ہے کہ یہ کتاب شعبان 483ھ میں مکمل ہوئی۔ جبکہ مصنف کی وفات 361ھ میں ہوئی۔ اب اس کی وفات کے 122 سال بعد کتاب کس نے لکھی اور مکمل کی؟ معلوم نہیں، البتہ محمد بن حارث القیروانی کی کتاب نہیں ہے۔
➋ کتاب کا مصنف عثمان بن محمد مجہول الحال ہے، اس کی پیدائش اور وفات بھی نامعلوم ہے۔
➌ مخاlفین رفع یدین جس روایت سے استدلال کر رہے ہیں، اس کے شروع میں لکھا ہوا ہے۔
«((وكان يحدث بحديث رواه مسندا فى رفع اليدين وهو من غرائب الحديث وأراه من شواذها )) .»
[ابويعلي: 453/8۔ المعجم الشيوخ للإسماعيلى: 692/2، 693۔ سنن دار قطني: 295/1 .]
”اور وہ رفع یدین کے بارے میں ایک حدیث سند سے بیان کرتا تھا۔ یہ غریب حدیثوں میں سے ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ شاذ روایتوں میں سے ہے۔ “
اور یہ بات ابتدائی طلبہ علم کو بھی معلوم ہے کہ شاذ روایت ضعیف کی قسم ہے۔
➍ اس روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کے بعد رفع یدین چھوڑ دیا۔ جبکہ صحیح اور مستند احادیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے 11ھ وفات کے وقت تک رفع یدین منسوخ نہیں کیا۔ پس معلوم ہوا کہ اخبار الفقہاء والی روایت من گھڑت ہے۔
➎ یہ روایت ان صحیح احادیث کے بھی مخالف ہے جن میں سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے رفع الیدین کرنا ثابت ہے۔ واللہ اعلم۔
اس روایت سے متعلق مزید تحقیق کے لیئے اس مضمون کا مطالعہ کریں۔ جزاک اللہ