بےدین والدہ کی فرمانبرداری کرنا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

میری والدہ صراط مستقیم پر گامزن نہیں۔ میں نے اسے جب بھی نصیحت کی وہ مجھ سے ناراض ہو گئی۔ کئی کئی دن گزر جاتے ہیں وہ مجھ سے بات بھی نہیں کرتی۔ میں اسے کیسے سمجھاؤں کہ وہ مجھ پر ناراض بھی نہ ہو کہ اس سے اللہ ناراض ہوتا ہے یا پھر اسے ایسے ہی چھوڑ دوں تاکہ وہ مجھ سے راضی رہے اور پھر اللہ تعالیٰ بھی ؟

جواب :

اپنی والدہ کو بار بار نصیحت کریں اور اسے بتائیں کہ اس کا عمل باعث گناہ و عقاب ہے۔ اگر وہ پھر بھی قبول نہ کرے تو اس کے خاوند، باپ یا ولی کو اس سے آگاہ کریں، تاکہ وہ اسے سمجھائیں۔ اگر آپ کی ماں کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتی ہے تو اس سے الگ ہو جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس کی بد دعائیں یا آپ پر قطع رحمی اور نافرمانی کے الزامات آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔ کیونکہ آپ نے یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے لئے غیرت اور منکر کا انکار کرنے کے پیش نظر کیا ہے اور اگر وہ کسی کبیرہ گناہ کی مرتکب نہیں ہوئی تو پھر آپ کو قطع تعلقی کا حق حاصل نہیں ہے۔
[شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے