بچی کے ساتھ شفقت اور کھیلنے کی اجازت کا واقعہ
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«باب من ترك صبية تلعب»
بچی کو اپنے ساتھ کھیلنے دے

«عن ام خالد بنت خالد بن سعيد، قالت: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مع ابي وعلي قميص اصفر، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” سنه سنه، قال عبد الله: وهى بالحبشية حسنة، قالت: فذهبت العب بخاتم النبوة فزبرني ابي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعها، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ابلي واخلقي ثم ابلي واخلقي ثم ابلي واخلقي، قال عبد الله: فبقيت حتى ذكر، يعني من بقائها.» [صحيح: رواه البخاري 1993]
حضرت ام خالد بنت خالد بن سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ وہ فرماتی ہیں: میں اپنے والد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور میں نے زر در نگ کی قمیص زیب تن کی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنہ سنہ۔ عبد اللہ کہتے ہیں بہ حبشی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے بہت خوب۔ ام خالد کہتی ہیں کہ میں مہر نبوت کے ساتھ کھیلے گی۔ میرے والد نے مجھے ڈانٹا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھیلنے دو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جیتی رہو، الله تمھاری عمر دراز کرے۔ تم جگ جگ جیو۔ راوی حدیث عبد اللہ نے بیان کیا، انہوں نے بہت لمی عمر پائی اور ان کی لمبی عمر کے چرچے ہونے لگے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے