بچوں کے دینی ترانے سننے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

اس سے پہلے ہم نے آپ جناب سے ترانے سننے کے بارے میں استفسار کیا تھا اور جناب نے جواب دیا تھا کہ بلاشبہ بے حیا اور آوارہ گانے سننا حرام ہے ، لہٰذا اب سوال یہ ہے کہ دینی اور ملی ترانے اور بچوں اور عید میلاد کے ترانے سننے کا کیا حکم ہے ؟ واضح ہو کہ ان ترانوں کے ساتھ ساز و موسیقی چلتی ہے ، خواہ ریڈیو پر ہوں یا ٹیلی ویژن پر ۔

جواب :

ساز و موسیقی مطلق حرام ہے ، دینی ترانے ، ملی نغمے اور بچوں کے گیت جب موسیقی کے ساتھ ہوں تو حرام ہیں ، اور عید میلاد تو ویسے ہی بدعت ہے جس میں جانا اور شرکت کرنا حرام ہے ۔
وہ گیت اور ترانے جن کے ساتھ ساز و موسیقی چلے ان کی حر مت کے دلائل میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہے :
ليكونن من أمتي قوام يستحلون الحر والجرير والخمر والمعازف . . . [صحيح البخاري ، رقم الحديث 5268 ]
”میری امت میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو زنا ، ریشم ، شراب اور آلات لہو ولعب اور موسیقی کو حلال ٹھہرا لیں گے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ “
اس کو امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے ۔ اس مضمون کی اور احادیث بھی ثابت ہیں ۔

(سعودی فتوی کمیٹی )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے