بنکوں کے حصص خریدنے اور انھیں ایک مدت کے بعد بیچنے کا حکم
بنکوں کے حصص کی خرید و فروخت کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ برابری اور قبضہ دینے کی شرط لگانے کے بغیر رقم کے بدلے رقم کی بیع ہے، نیز یہ سودی ادارے ہیں، جن کے ساتھ لین دین کر کے تعاون کرناجائز نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ» [المائدة: 2]
”اور نیکی اور تقوی پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔“
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے کھلانے، لکھنے اور اس کے دو گواہوں پر لعنت کی ہے اور فرمایا ہے کہ وہ سب برابر ہیں۔ [صحيح مسلم 1598/106]
تمھارا صرف وہی مال ہے جو تمھارا اصل سرمایہ ہے، میں تجھے اور دیگر مسلمانوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ تمام سودی معاملات سے بچ جائیں، ان سے خبردار رہیں، جو ماضی میں ہوا اس سے توبہ کریں، کیونکہ سودی معاملات اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ اور اس کے غضب اور سزا کا سبب ہیں، جس طرح اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا» [البقرة: 275]
”وہ لوگ جو سود کھاتے ہیں، کھڑے نہیں ہوں گے مگر جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان نے چھو کر خبطی بنا دیا ہو، یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع تو سود ہی کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے بیع کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا۔“
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 145/19]