بریلوی اور دیوبندی امام کے پیچھے نماز کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1، ص 240۔241

سوال

بریلوی عقیدہ رکھنے والے حنفی کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اور اگر کوئی دیوبندی امام قومہ اور جلسہ میں دعائیں نہ پڑھتا ہو اور مقتدی کو دعائیں پڑھنے کا موقع نہ ملے، تو کیا اس کے پیچھے نماز جائز ہوگی؟

جواب

بریلوی عقیدہ رکھنے والے کے پیچھے نماز

بریلوی عقیدہ رکھنے والے حنفی کے پیچھے نماز جائز نہیں ہے کیونکہ ان کے بعض عقائد اور اعمال شرک اور کفر کی حدود میں آتے ہیں۔ ان کے عقائد میں سے چند اہم درج ذیل ہیں:

◄ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا کلی علم ہونا۔
◄ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر جگہ حاضر و ناظر ماننا۔
◄ اولیاء اللہ کو کائنات میں تصرف کی قوت رکھنا اور اہل قبور سے مدد طلب کرنا۔
◄ قبروں اور پیروں کو سجدہ کرنا۔

یہ عقائد شرک اور کفر کے زمرے میں آتے ہیں، اور کسی مشرک یا کافر کے پیچھے نماز جائز نہیں ہے۔ احادیث کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے کہ کافر اور مشرکین کے پیچھے نماز جائز نہیں ہے۔ اس لیے بریلوی عقیدہ رکھنے والے امام کے پیچھے نماز نہیں ہو سکتی۔

دیوبندی امام کے پیچھے نماز

اگر دیوبندی امام قومہ اور جلسہ میں دعا نہ پڑھتا ہو، لیکن وہ رکوع اور سجدہ کے درمیانی وقفے میں اطمینان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہو اور سجدے سے پہلے اور بعد میں قدرے توقف کرتا ہو، تو اس کے پیچھے نماز جائز ہے۔ اگرچہ امام قومہ اور جلسہ میں دعا نہ پڑھتا ہو اور اس کی عجلت کی وجہ سے مقتدی کو دعائیں پڑھنے کا موقع نہ ملے، پھر بھی نماز ہو جائے گی کیونکہ قومہ اور جلسہ میں دعا پڑھنا فرض نہیں بلکہ سنت ہے۔

البتہ اگر امام رکوع سے سر اٹھانے کے بعد سیدھا کھڑا ہوئے بغیر سجدے میں چلا جاتا ہے یا سجدے کے بعد بغیر اطمینان کے دوسرا سجدہ کرتا ہے، تو اس صورت میں اس کے پیچھے نماز جائز نہیں ہوگی۔ نماز میں اطمینان اور توقف ضروری ہے اور بغیر اس کے نماز صحیح نہیں ہوتی۔

حوالہ

محدث دہلی، جلد نمبر ۹، شمارہ نمبر ۸

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے