اچھے اور برے دوست کی مثال
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

« باب استحباب مجالسة الصالحين ومجانبة قرنا، السوء »
نیکیوں کی صحبت میں بیٹھنا چاہیے اور برے ساتھیوں کی صحبت سے بچنا چاہیے
❀ «عن ابي موسى رضي الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال: مثل الجليس الصالح، والسوء، كحامل المسك، ونافخ الكير، فحامل المسك إما ان يحذيك، وإما ان تبتاع منه، وإما ان تجد منه ريحا طيبة، ونافخ الكير إما ان يحرق ثيابك، وإما ان تجد ريحا خبيثة. » [متفق عليه: رواه البخاري 5534، ومسلم 2628.]
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اچھے اور برے دوست کی مثال ایسی ہے جیسے مشک بیچنے والے اور بھٹی دھونکنے والے کی ہے۔ مشک بیچنے والا یا تو آپ کو (تحفہ میں) کچھ دے گا۔ یا آپ اس سے خریدیں گے یا کم از کم اس سے اچھی خوشبو ہی پائیں گے۔ اور بھٹی دھونکنے والا یا توآپ کے کپڑے جلا دے گا، یا کم از کم اس کی بدبو سے آپ کی طبیت مکدر ہو گی۔“

❀ «عن أبى هريرة أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: الرجل على دين خليله فلينظر أحدكم من يخالل. » [حسن رواه أبو داود 4833، والترمذي 2378، وأحمد 8028، والحاكم 171/4 .]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، تم اچھی طرح غور کر لو کہ کس سے دوستی کر رہے ہو۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: