اولاد کے درمیان عدل کا شرعی حکم
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

بیٹوں اور بیٹیوں کے درمیان عدل کرنا واجب ہے
تقسیم کرتے وقت بیٹیوں کو چھوڑ کر بیٹوں کا لحاظ رکھنے کے متعلق شریعت طیبہ میں واضح طور پر یہ حکم موجود ہے کہ بیٹے ہوں یا بیٹیاں، دونوں کے درمیان عدل کرنا واجب ہے۔
صحیحین میں حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والد نے انہیں ایک غلام دیا، پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر گواہ بنانے کی خاطر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: کیا تم نے اپنی تمام اولاد کو اس جیسا دیا ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ سے ڈرو، اور اپنی اولاد کے درمیان عدل کرو۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 2587 صحيح مسلم 1622/18]
ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 2650 صحيح مسلم 1266/14]
[اللجنة الدائمة: 2225]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے