انحراف کے حامل رسائل جاری کرنے، ان میں کام کرنے اور انہیں خریدنے کا حکم
ایسے رسائل نکالنا جائز نہیں جو عورتوں کی تصویریں شائع کرنے پر مشتمل ہوں یا زنا کاری، اغلام بازی، فحاشی یا منشیات وغیرہ استعمال کرنے کے اعلانات اور ہر ایسی چیز کو متضمن ہوں جو باطل کی دعوت دے اور اس میں تعاون مہیا کرے، ان جیسے رسائل میں لکھناجائز ہے نہ ان کی ترویج کرنا، کیونکہ یہ گناہ اور زیادتی میں تعاون کا سلسلہ، زمین میں فساد پھیلانے کا ذریعہ، معاشرہ خراب کرنے کی دعوت اور اخلاق رذیلہ پھیلانے کا وسیلہ ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب مبین میں فرمایا ہے:
«وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ» [المائدة: 2]
”اور نیکی اور تقوی پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ بہت سخت سزا دینے والا ہے۔“
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: :
”جس نے بھلائی کی دعوت دی اس کو بھی اتنا ہی ثواب ہوگا جتنا اس پر چلنے والے کو ہوگا، اور ان کے اجروں میں اس سے کوئی کمی نہیں ہوگی اور جس نے گمراہی کی دعوت دی، اس کو بھی اتنا ہی گناہ ہوگا، جتنا اس پر چلنے والے کو ہوگا اور ان کے گناہوں سے کوئی کمی نہیں ہو گی۔“ [صحيح مسلم 2674/16]
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اہل جہنم کی دو قسمیں ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا، ایک وہ قوم ہوگی جن کے پاس گائے کی دموں کے برابر کھڑے ہوں گے جن کے ساتھ وہ لوگوں کو ماریں گے، دوسرے وہ عورتیں ہوں گی جو لباس پوش مگر برہنہ ہوں گی، خود مائل ہونے والیاں اور دوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والیاں، ان کے سربختی اونٹوں کی کوہانوں کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے ہوں گے، وہ جنت میں جائیں گی نہ اس کی خوشبو ہی پاسکیں گی، حالانکہ جنت کی خوشبو اتنے اتنے فاصلے ہی سے محسوس ہونا شروع ہو جائے گی۔“ [صحيح مسلم 2128/125]
اس معنی میں بہت ساری آیات اور احادیث ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو ایسے کاموں کی توفیق دے جن میں ان کی اصلاح اور نجات ہو، اور ذرائع ابلاغ کے ذمے داران اور صحافتی معاملات کے سر کردہ افراد کو ایسے کاموں کی ہدایت نصیب فرمائے جو معاشرتی سلامتی کا ضامن ہوں اور انہیں ان کے نفسوں کے شر اور شیطان کے مکر و فریب سے اپنی پناہ میں رکھے۔
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 75/19]