کیا ہر قسم کا انجکشن روزہ توڑ دیتا ہے؟
بعض فقہاء کا مؤقف ہے کہ ہر قسم کا انجکشن روزہ توڑ دیتا ہے، چاہے وہ غذائیت فراہم کرے یا نہ کرے، کیونکہ روزے کا مقصد معدے اور بدن میں کسی بھی خارجی مادے کے داخلے کو روکنا ہے۔ اس موقف کی تائید میں قرآن، حدیث، آثار صحابہ اور فقہاء کے اصولی قواعد سے درج ذیل مضبوط دلائل پیش کیے جا سکتے ہیں:
قرآن سے دلیل: جسم میں داخل ہونے والی چیز روزہ توڑ دیتی ہے
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۖ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ
(سورۃ البقرہ: 187)
اس آیت میں کھانے اور پینے کو روزہ توڑنے والی بنیادی چیزوں کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ فقہاء نے اس آیت سے یہ اصول اخذ کیا کہ جو بھی چیز جسم میں داخل ہو، وہ روزہ توڑنے کا سبب بن سکتی ہے، کیونکہ کھانے اور پینے کا بنیادی مقصد بدن میں غذا یا کوئی مادہ پہنچانا ہے، اور یہی عمل انجکشن بھی کرتا ہے۔
حدیث سے دلیل: جسم میں کسی بھی خارجی مادے کے داخلے سے روزہ ٹوٹ سکتا ہے
(الف) خون نکلنے سے روزہ ٹوٹنے کی حدیث اور اس پر قیاس:
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
أَفْطَرَ الحاجِمُ وَالمَحْجُومُ
(ابو داود: 2367، ترمذی: 774)
یعنی "حجامت کرنے والا اور جس کی حجامت کی گئی، دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا۔”
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بدن میں کسی بھی قسم کی تبدیلی، جو جسم کی قوت پر اثر ڈالے، وہ روزہ توڑنے کا سبب بن سکتی ہے۔ اگر خون نکلنے سے جسم پر اثر پڑتا ہے اور روزہ ٹوٹتا ہے، تو جب دوا یا کوئی اور مادہ انجکشن کے ذریعے براہ راست جسم میں داخل کیا جائے، تو وہ بھی روزہ توڑ دے گا۔
(ب) روزہ بدن میں داخل ہونے والی ہر چیز سے ٹوٹ سکتا ہے:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
بَالِغْ فِي الاسْتِنْشَاقِ، إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا
(سنن ابو داود: 142، ترمذی: 788)
یعنی "وضو کرتے وقت ناک میں پانی اچھی طرح کھینچو، مگر جب تم روزے سے ہو تو مبالغہ نہ کرو۔”
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جو چیز جسم میں داخل ہو، چاہے وہ کھانے یا پینے کے ذریعے نہ بھی ہو، وہ روزہ توڑ سکتی ہے۔ انجکشن براہ راست جسم میں دوا یا کوئی اور مادہ داخل کرتا ہے، لہٰذا یہ بھی روزہ توڑ دے گا۔
آثار صحابہ سے دلیل: جو چیز جسم میں داخل ہو، وہ روزہ توڑ دیتی ہے
(الف) حضرت ابن عباسؓ اور ابن عمرؓ کا فتویٰ:
حضرت عبداللہ بن عباسؓ اور حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں:
الصيامُ مما دخل وليس مما خرج
(مصنف عبدالرزاق: 7592، بیہقی: 4/261)
یعنی "روزہ اس چیز سے ٹوٹتا ہے جو جسم میں داخل ہو، نہ کہ اس چیز سے جو جسم سے خارج ہو۔”
یہ اصول واضح کرتا ہے کہ اگر کوئی چیز بدن کے اندر داخل ہو، تو وہ روزہ توڑنے والی چیزوں میں شامل ہو سکتی ہے۔ انجکشن بھی جسم میں داخل ہوتا ہے، چاہے وہ غذائیت دے یا نہ دے، لہٰذا اس اصول کی روشنی میں وہ روزہ توڑنے والا ہوگا۔
فقہاء کے اصولی قواعد اور اجماع سے دلیل
(الف) جسم میں داخل ہونے والی ہر چیز روزہ توڑتی ہے:
فقہاء کا ایک مشہور اصول ہے:
كلُّ ما دخل الجوفَ أفطر به الصائمُ، سواءٌ كان مِن طعامٍ أو دواءٍ أو غيرِ ذلك
(الفتاویٰ الهندية 1/203)
یعنی "جو بھی چیز جسم میں داخل ہو، وہ روزہ توڑ دیتی ہے، چاہے وہ کھانے کی شکل میں ہو، دوا کی صورت میں ہو، یا کسی اور شکل میں ہو۔”
یہ اصول انجکشن پر بھی لاگو ہوتا ہے، کیونکہ انجکشن جسم کے اندر دوا یا دیگر مادے پہنچاتا ہے، چاہے وہ غذائی ہو یا غیر غذائی۔
(ب) سدِّ ذرائع کا اصول (روک تھام کی حکمت):
فقہاء نے ایک اور اصول بیان کیا:
ما أدى إلى الفطر وجب منعه
(المبسوط للسرخسي 3/76)
یعنی "جو چیز روزہ ٹوٹنے کا سبب بن سکتی ہو، اسے روکنا ضروری ہے۔”
اگر کچھ قسم کے انجکشن کی اجازت دے دی جائے، تو لوگ بہانے بنا کر روزے کی اصل روح کو متاثر کر سکتے ہیں۔ لہٰذا، احتیاطی تدبیر کے طور پر ہر قسم کے انجکشن کو مفسدِ صوم (روزہ توڑنے والا) قرار دینا ضروری ہے۔
خلاصہ اور نتیجہ
مندرجہ بالا قرآن، حدیث، آثار صحابہ، اور فقہاء کے اصولی قواعد سے واضح ہوتا ہے کہ:
◈ اللہ تعالیٰ نے جسم میں کسی بھی چیز کے داخلے کو روزہ توڑنے کا سبب قرار دیا ہے۔
◈ نبی کریم ﷺ نے ایسے اعمال سے روکا جو جسم کے اندر کسی بھی چیز کے داخلے کا سبب بن سکتے ہیں، جیسے ناک میں پانی ڈالنا۔
◈ حضرت ابن عباسؓ اور حضرت ابن عمرؓ نے فرمایا کہ روزہ جسم میں داخل ہونے والی چیزوں سے ٹوٹتا ہے۔
◈ فقہاء کے مطابق، جو چیز جسم میں داخل ہو، وہ روزہ توڑ دیتی ہے، چاہے وہ کھانے کی شکل میں ہو یا دوا کی صورت میں۔
◈ سدِّ ذرائع (احتیاطی تدبیر) کے اصول کے تحت، اگر کچھ انجکشن کی اجازت دی جائے، تو لوگ غلط فائدہ اٹھا سکتے ہیں، لہٰذا ہر قسم کے انجکشن کو روزہ توڑنے والا قرار دینا ضروری ہے۔
لہٰذا، تمام دلائل کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ کوئی بھی انجکشن، چاہے وہ غذائی ہو یا غیر غذائی، روزہ توڑ دیتا ہے۔