اناج کے بدلے غیر اناج کی بیع کا شرعی حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

اناج کے بدلے غیر اناج، جیسے گندم کے بدلے کپڑوں کی خرید و فروخت

علما کے صحیح ترین قول کے مطابق یہ جائز ہے، اس کے بہت زیادہ دلائل ہیں، کچھ وہ عموی دلائل ہیں جو بیع اور قرض کے لین دین کی حلت پر دلالت کرتے ہیں۔ صحیحین میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے ادھار اناج خریدا اور اپنی لوہے کی زرہ گروی میں رکھی۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 2068 صحيح مسلم 1603/125]
بیع سلم بھی اس کے جواز پر دلالت کرتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے، اور لوگ پھلوں میں ایک دو سال کے لیے قرض دیتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو کسی چیز میں قرض دے تو وہ معینہ ماپ، معینہ وزن اور معینہ مدت تک کے لیے قرض دے۔ ؟ [سنن الترمذي، رقم الحديث 1311]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شرط نہیں لگائی کہ قیمت نقد ہو، یہ اس کی دلیل ہے کہ ماپ اور تول کے ساتھ اناج، کپڑے، جانور، اون وغیرہ کے بدلے میں جس کی صفت منضبط ہو اور باقی شرطیں بھی موجود ہوں، ادھار دینا جائز ہے (یعنی ان میں بیع سلم جائز ہے)۔ واللہ اعلم
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 254/19]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے