اسلام میں شوہر اور بیوی کے تعلقات کی اہمیت
اسلام نے شوہر اور بیوی کے تعلق کو محبت، سکون اور خوشی کا محور قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نکاح کے ذریعے میاں بیوی کو محبت اور سکون کا ذریعہ بنایا ہے اور ان کے درمیان شفقت اور حسن سلوک کو لازم قرار دیا ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں ان اصولوں کو اپنانے سے ایک شوہر اپنی بیوی کو خوش اور مطمئن رکھ سکتا ہے۔
1. قرآن مجید کی روشنی میں شوہر اور بیوی کے تعلقات
میاں بیوی کے تعلق کا مقصد سکون:
وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً
(سورہ الروم: 21)
ترجمہ: "اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی۔”
تشریح: اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی کے تعلق کو سکون اور محبت کا ذریعہ بنایا ہے۔ شوہر کا فرض ہے کہ وہ اپنی بیوی کو محبت دے اور اس کے لیے سکون کا باعث بنے۔
بیوی کے ساتھ حسن سلوک:
وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ
(سورہ النساء: 19)
ترجمہ: "اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے زندگی بسر کرو۔”
تشریح: شوہر کو بیوی کے ساتھ نرمی اور حسن سلوک سے پیش آنا چاہیے تاکہ وہ خوش اور مطمئن رہے۔
محبت اور رحمت کی اہمیت:
هُنَّ لِبَاسٌ لَكُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ
(سورہ البقرہ: 187)
ترجمہ: "وہ (بیویاں) تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔”
تشریح: جیسے لباس انسان کی حفاظت کرتا ہے اور اسے آرام دیتا ہے، ویسے ہی میاں بیوی کا تعلق محبت اور سکون کا ذریعہ ہونا چاہیے۔
2. احادیث نبویہ کی روشنی میں شوہر اور بیوی کے تعلقات
بیوی کے ساتھ حسن سلوک:
خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي
(سنن ترمذی، حدیث نمبر: 3895)
ترجمہ: "تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے اہلِ خانہ (بیوی) کے لیے بہترین ہے، اور میں اپنے اہلِ خانہ کے لیے تم میں سب سے بہتر ہوں۔”
تشریح: شوہر کو اپنی بیوی کے ساتھ محبت، نرمی اور بہترین سلوک کرنا چاہیے تاکہ وہ خوش اور مطمئن رہے۔
بیوی کو تحفہ دینا:
تَهَادَوْا تَحَابُّوا
(موطا امام مالک، حدیث نمبر: 1775)
ترجمہ: "آپس میں تحفے دیا کرو، اس سے محبت پیدا ہوتی ہے۔”
تشریح: تحفے محبت اور تعلقات کو مضبوط کرتے ہیں۔ شوہر اپنی بیوی کو تحفے دے کر خوش رکھ سکتا ہے۔
بیوی کی ضروریات پوری کرنا:
أَلا وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا
(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5186)
ترجمہ: "خبردار! عورتوں کے ساتھ بھلائی کرو۔”
تشریح: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیویوں کے حقوق کا خاص خیال رکھنے کی تاکید کی ہے۔
3. عملی مثالیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی بیویوں کے ساتھ برتاؤ:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواجِ مطہرات کے ساتھ محبت اور شفقت کا مظاہرہ کرتے تھے۔ ایک واقعہ یہ ہے کہ آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ دوڑ لگاتے تھے تاکہ انہیں خوش کیا جا سکے۔
(سنن ابو داود، حدیث نمبر: 2578)
حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کا تعلق:
حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کے درمیان محبت اور تعاون کا گہرا تعلق تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ گھر کے کاموں میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی مدد کرتے تھے۔
(بحوالہ: صحیح بخاری)
4. شوہر اپنی بیوی کو خوش رکھنے کے عملی طریقے
- محبت اور نرمی کا برتاؤ: شوہر کو بیوی کے ساتھ نرمی سے پیش آنا چاہیے اور اس کی باتوں کو اہمیت دینی چاہیے۔
- تحفے دینا: تحفے محبت بڑھانے کا ذریعہ ہیں۔
- وقت دینا: شوہر کو بیوی کے ساتھ وقت گزارنا چاہیے تاکہ تعلق مضبوط ہو۔
- تعریف کرنا: بیوی کی تعریف کرنا تعلقات کو خوشگوار بناتا ہے۔
- دینی تعلیمات پر عمل کرنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق بیوی کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آنا دین کا حصہ ہے۔
5. خلاصہ
اسلام شوہر کو اپنی بیوی کے ساتھ محبت، احترام اور نرمی کا برتاؤ کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں شوہر کا فرض ہے کہ وہ اپنی بیوی کو خوش رکھے، اس کی ضروریات کا خیال رکھے اور اسے وقت اور توجہ دے۔ اس سے گھر میں محبت اور سکون کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔