استخارہ کا صحیح طریقہ اور دوسرے سے کروانے کا حکم
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال :

استخارہ کا صحیح طریقہ کیا ہے اور کیا کسی دوسرے شخص سے استخارہ کروایا جا سکتا ہے؟

جواب :

جب کسی جائز کام کے کرنے کا ارادہ ہو تو ایسے موقع پر استخارہ کرنا سنت ہے۔
اس کا طریقہ یہ ہے کہ دو رکعت نماز ادا کرے، اس کے بعد یہ دعا مانگے :
اللهم إني أستخيرك بعلمك وأستقدرك بقدرتك وأسألك من فضلك العظيم فإنك تقدر ولا أقدر وتعلم ولا أعلم وأنت علام الغيوب اللهم إن كنت تعلم أن هذا الأمر خير لي فى ديني ومعاشي وعاقبة أمري فاقدروه لي ويسرلي ثم بارك لي فيه وإن كنت تعلم أن هذا الأمر شر لي فى ديني ومعاشي وعاقبة أمري فاصرفه عني واصرفني عنه واقدر لي الخير حيث كان ثم رضني به [ بخاري، كتاب التهجد : باب ما جاء فى التطوع مثني مثني 1162 ]
یہ استخارہ دن یا رات میں کسی وقت بھی کیا جا سکتا ہے۔ عصرِ حاضر میں بعض لوگوں نے استخارے کو ایک کاروبار بنا لیا ہے،
اور یہ طریقہ ایک وبا کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ لوگوں نے جگہ جگہ استخارہ کے اڈے بنا لیے ہیں حالانکہ مسنون تو یہ ہے کہ آدمی خود استخارہ کرے، کسی دوسرے سے استخارہ کروانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں ہے۔ استخارہ کروانے والوں نے پھر یہ اعتقاد بنا لیا ہے کہ فلاں بزرگ سے استخارہ کراؤں گا تو مجھے کوئی پکی بات مل جائے گی، جس پر میں عمل کر لوں گا اور وہ خواب دیکھ کر صحیح صورتحال سے آگاہ کر دیں گے۔ حالانکہ استخارہ ضرورت مند آدمی اللہ وحدہ لا شریک لہ سے کرے تو اللہ تعالیٰ اس کا سینہ کھول دے گا اور کسی جانب اس کی توجہ مبذول کر دے گا۔ اچھے کام کے لیے استخارہ کے علاوہ اصحاب الخیر سے مشورہ بھی جاری رکھنا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے