کَیۡفَ وَ اِنۡ یَّظۡہَرُوۡا عَلَیۡکُمۡ لَا یَرۡقُبُوۡا فِیۡکُمۡ اِلًّا وَّ لَا ذِمَّۃً ؕ یُرۡضُوۡنَکُمۡ بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَ تَاۡبٰی قُلُوۡبُہُمۡ ۚ وَ اَکۡثَرُہُمۡ فٰسِقُوۡنَ ۚ﴿۸﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
کیسے ممکن ہے جب کہ وہ اگر تم پر غالب آجائیں تو تمھارے بارے میں نہ کسی قرابت کا لحاظ کریں گے اور نہ کسی عہد کا، تمھیں اپنے مونہوں سے خوش کرتے ہیں اور ان کے دل نہیں مانتے اور ان کے اکثر نافرمان ہیں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
(بھلا ان سے عہد) کیونکر (پورا کیا جائے جب ان کا یہ حال ہے) کہ اگر تم پر غلبہ پالیں تو نہ قرابت کا لحاظ کریں نہ عہد کا۔ یہ منہ سے تو تمہیں خوش کر دیتے ہیں لیکن ان کے دل (ان باتوں کو) قبول نہیں کرتے۔ اور ان میں اکثر نافرمان ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
ان کے وعدوں کا کیا اعتبار ان کا اگر تم پر غلبہ ہو جائے تو نہ یہ قرابت داری کا خیال کریں نہ عہدوپیمان کا، اپنی زبانوں سے تو تمہیں پرچا رہے ہیں لیکن ان کے دل نہیں مانتے ان میں سے اکثر تو فاسق ہیں
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
8۔ ان کا عہد معتبر ہو بھی کیسے سکتا ہے جبکہ اگر وہ تم پر قابو پائیں تو تمہارے معاملہ میں نہ کسی رشتہ کا لحاظ رکھیں گے اور نہ عہد کا۔ وہ باتوں سے ہی تمہیں خوش کرتے ہیں جبکہ ان کے دل [8] وہ بات تسلیم نہیں کرتے اور ان میں سے اکثر بد عہد ہیں [8] چونکہ اب ان کا مسلمانوں پر قابو نہیں رہا اور مسلمان ایک مقابلہ کی طاقت بن چکے ہیں اس لیے وہ معاہدہ کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں لیکن اس وقت بھی زبانی دعوے کر کے تمہیں خوش رکھنا چاہتے ہیں۔ ورنہ ان کے دل ایک منٹ کے لیے بھی اس عہد پر راضی نہیں ہوتے اور عہد شکنی کے لیے مناسب موقعہ کے انتظار میں رہتے ہیں پھر جب انہیں ایسا موقعہ میسر آجاتا ہے تو پھر انہیں نہ اپنا عہد یاد رہتا ہے اور نہ قرابت کا خیال آتا ہے ایسی بد عہد اور دغا باز قوم سے اللہ اور اس کے رسول کا کیا عہد ہو سکتا ہے؟