ترجمہ و تفسیر کیلانی — سورۃ التوبة (9) — آیت 21
یُبَشِّرُہُمۡ رَبُّہُمۡ بِرَحۡمَۃٍ مِّنۡہُ وَ رِضۡوَانٍ وَّ جَنّٰتٍ لَّہُمۡ فِیۡہَا نَعِیۡمٌ مُّقِیۡمٌ ﴿ۙ۲۱﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
ان کا رب انھیں اپنی طرف سے بڑی رحمت اور عظیم رضامندی اور ایسے باغوں کی خوش خبری دیتا ہے جن میں ان کے لیے ہمیشہ رہنے والی نعمت ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
ان کا پروردگار ان کو اپنی رحمت کی اور خوشنودی کی اور بہشتوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں ان کے لیے نعمت ہائے جاودانی ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
انہیں ان کا رب خوشخبری دیتا ہے اپنی رحمت کی اور رضامندی کی اور جنتوں کی، ان کے لئے وہاں دوامی نعمت ہے

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

21۔ ان کا پروردگار انہیں اپنی رحمت اور رضا مندی کی خوشخبری دیتا ہے اور ان کے لئے ایسے باغات ہیں جن کی نعمتیں [20] دائمی ہیں
[20] ایمان، جہاد اور ہجرت کا اجر رحمت رضائے الٰہی اور جنت:۔
پہلی آیت میں تین چیزوں کا ذکر تھا۔ ایمان، جہاد اور ہجرت ان تین اعمال کے بدلے تین طرح کی بشارت دی گئیں۔ رحمت، اللہ کی رضا اور ہمیشہ کے لیے جنت میں قیام۔ بعض علماء نے ان اعمال اور ان کے اجر میں یہ نسبت قائم کی ہے کہ اللہ کی رحمت تو ایمان کی وجہ سے ہو گی کیونکہ آخرت میں اللہ کی رحمت اور مہربانی صرف اس شخص پر ہو گی جو ایمان لایا ہوا ور رضوان یا اللہ کی رضامندی جہاد کے عوض ہو گی۔ کیونکہ جس طرح سب اعمال سے افضل اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال کی قربانی پیش کرنا ہے اسی طرح جنت کی سب نعمتوں سے بڑی نعمت اللہ کی رضامندی ہے جیسا کہ متعدد احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ اور ہجرت کے عوض انہیں جنت میں ہمیشہ کا قیام نصیب ہو گا۔ انہوں نے اللہ کی خاطر اپنا وطن مالوف چھوڑا تو اس کے عوض انہیں اپنے وطن سے بہتر وطن اپنے گھر سے بہتر گھر ملے گا جس میں ہر طرح کی نعمتیں ہوں گی اور اس گھر کو چھوڑنے یا اس کے چھوٹ جانے کا کبھی سوال ہی پیدا نہ ہو گا۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل