ترجمہ و تفسیر کیلانی — سورۃ الأعراف (7) — آیت 5
فَمَا کَانَ دَعۡوٰىہُمۡ اِذۡ جَآءَہُمۡ بَاۡسُنَاۤ اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوۡۤا اِنَّا کُنَّا ظٰلِمِیۡنَ ﴿۵﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
پھر ان کی پکار، جب ان پر ہمارا عذاب آیا، اس کے سوا کچھ نہ تھی کہ انھوں نے کہا یقینا ہم ہی ظالم تھے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
تو جس وقت ان پر عذاب آتا تھا ان کے منہ سے یہی نکلتا تھا کہ (ہائے) ہم (ہائے) ہم (اپنے اوپر) ظلم کرتے رہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
سو جس وقت ان پر ہمارا عذاب آیا اس وقت ان کے منھ سے بجز اس کے اور کوئی بات نہ نکلی کہ واقعی ہم ﻇالم تھے

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

5۔ پھر جب ان پر عذاب آگیا تو اس وقت ان کی پکار یہی تھی کہ: ”بلا شبہ ہم [5] ہی ظالم تھے“ [5] یعنی اللہ کی گرفت ہمیشہ اس وقت آتی ہے جب انسان اللہ کی تنبیہات سے بے نیاز ہو کر غفلت کی نیند سو جاتا ہے پھر جب اللہ کی گرفت یا اس کا عذاب واقع ہو جاتا ہے تو اس وقت یہ اعتراف کرنے لگتا ہے کہ یہ ہمارا ہی قصور تھا جو ہم غفلت میں پڑے رہے مگر وقت گزرنے کے بعد ایسا اعتراف کوئی فائدہ نہیں دیتا، بلکہ حسرت و یاس کا سبب بن جاتا ہے اللہ تعالیٰ فرما یہ رہے ہیں کہ تمہارے سامنے بیسیوں ایسی مثالیں موجود ہیں۔ پھر کیا یہ ضروری ہے کہ تم اسی وقت عبرت حاصل کرو جب تم خود عذاب میں گرفتار ہو جاؤ؟ آخر تم گزشتہ اقوام کے انجام سے کیوں عبرت حاصل نہیں کرتے؟

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل