فَقَدۡ کَذَّبُوۡا بِالۡحَقِّ لَمَّا جَآءَہُمۡ ؕ فَسَوۡفَ یَاۡتِیۡہِمۡ اَنۡۢبٰٓؤُا مَا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ ﴿۵﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
پس بے شک انھوں نے حق کو جھٹلا دیا، جب وہ ان کے پاس آیا، تو عنقریب ان کے پاس اس کی خبریں آجائیں گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے ہیں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
جب ان کے پاس حق آیا تو اس کو بھی جھٹلا دیا سو ان کو ان چیزوں کا جن سے یہ استہزا کرتے ہیں عنقریب انجام معلوم ہو جائے گا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
انہوں نے اس سچی کتاب کو بھی جھٹلایا جب کہ وه ان کے پاس پہنچی، سو جلدی ہی ان کو خبر مل جائے گی اس چیز کی جس کے ساتھ یہ لوگ استہزا کیا کرتے تھے
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
5۔ چنانچہ جب ان کے پاس حق آ گیا تو اسے انہوں نے جھٹلا دیا اور جس کا وہ مذاق اڑاتے رہے ہیں عنقریب انہیں اس کی خبریں [5] پہنچیں گی۔
[5] حق سے کیا مراد ہے ؟
حق سے مراد قرآن کریم بھی ہو سکتا ہے اور رسول اللہ کی ذات بھی۔ ان دونوں کا دعویٰ یہ تھا کہ اسلام ہی بالآخر غالب آ کے رہے گا۔ کفار مکہ بالخصوص اس بات کا مذاق اڑاتے تھے کہ یہ کمزور سی مٹھی بھر جماعت ہے جسے کھانے پینے کی چیزیں بھی میسر نہیں آتیں، وہ اگر محلوں کے خواب دیکھے تو یہ دیوانگی نہیں تو کیا ہے؟ اسی کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ عنقریب ان لوگوں کو ایسی خبریں آنے لگیں گی۔
مسلمانوں کی کامیابی کی پیشین گوئی :۔
واضح رہے کہ یہ پوری سورت ماسوائے چھ آیات کے ﴿وَمَا قَدَرُوْا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهِ﴾ سے تین آیتیں اور ﴿قُلْ تَعَالَوْا اَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ﴾ سے تین آیتیں ساری کی ساری ایک ہی رات نازل ہوئی تھی۔ اور اس کا زمانہ نزول تقریباً ہجرت سے ایک سال پہلے کا ہے جبکہ مسلمان انتہائی مشکلات میں پھنسے ہوئے تھے۔ ان کے اکثر ساتھی حبشہ کی طرف ہجرت کر کے وہاں مقیم ہو چکے تھے اور مکہ میں کفار نے مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی تھی۔ اس وقت قرآن نے جو یہ پیشین گوئی فرمائی۔ جو جنگ بدر سے ہی پوری ہونا شروع ہو گئی اور جنگ بدر میں مسلمانوں کی فتح کی خبر عرب بھر میں پھیل گئی۔ حتیٰ کہ آپ کی زندگی ہی میں اسلام کو پورے عرب پر غلبہ حاصل ہو گیا۔