ترجمہ و تفسیر کیلانی — سورۃ الإسراء/بني اسرائيل (17) — آیت 2
وَ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ وَ جَعَلۡنٰہُ ہُدًی لِّبَـنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اَلَّا تَتَّخِذُوۡا مِنۡ دُوۡنِیۡ وَکِیۡلًا ؕ﴿۲﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنایا کہ تم میرے سوا کوئی کارساز نہ پکڑو۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی تھی اور اس کو بنی اسرائیل کے لئے رہنما مقرر کیا تھا کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ ٹھہرانا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرائیل کے لئے ہدایت بنا دیا کہ تم میرے سوا کسی کو اپنا کارساز نہ بنانا

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

2۔ ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرائیل کی ہدایت [4] کا ذریعہ بنایا (اور اس میں انھیں حکم دیا) کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ بنانا۔ [4] جن دنوں اسراء کا واقعہ پیش آیا اس وقت بیت المقدس بنی اسرائیل کی تولیت میں تھا۔ اسلام کا عرب کی بستی بستی تک چرچا ہو چکا تھا۔ مدینہ کے اوس و خزرج کے بعض افراد اسلام لا چکے تھے۔ یہود اسلام کی دعوت پر پوری طرح آگاہ تھے۔ بیت المقدس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے جانے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت سے صاف اشارہ ملتا تھا کہ عنقریب بیت المقدس پر امت مسلمہ کا قبضہ ہو جانے والا ہے اور اس سورۃ بنی اسرائیل کا آغاز جو واقعہ اسراء سے ہوا ہے تو محض تمہید کے طور ہوا ہے ورنہ اصل روئے سخن یہود ہی کی طرف ہے اور انھیں ان کی سابقہ تاریخ سے خبردار کرنے کے بعد متنبہ کیا جا رہا ہے کہ ان کی بھلائی اسی میں ہے کہ وہ پیغمبر اسلام پر ایمان لے آئیں اور سرکشی کی روش چھوڑ دیں۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل