وَ نَزَعۡنَا مَا فِیۡ صُدُوۡرِہِمۡ مِّنۡ غِلٍّ اِخۡوَانًا عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیۡنَ ﴿۴۷﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور ہم ان کے سینوں میں جو بھی کینہ ہے نکال دیں گے، بھائی بھائی بن کر تختوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور ان کے دلوں میں جو کدورت ہوگی ان کو ہم نکال کر (صاف کر) دیں گے (گویا) بھائی بھائی تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
ان کے دلوں میں جو کچھ رنجش وکینہ تھا، ہم سب کچھ نکال دیں گے، وه بھائی بھائی بنے ہوئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

47۔ ان کے دلوں [25] میں اگر کچھ کدورت ہوئی بھی تو ہم اسے نکال دیں گے اور وہ بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تختوں پر بیٹھیں گے
[25] جنت میں داخلہ سے پہلے دلوں کی صفائی:۔
دنیا کی زندگی میں نیک لوگوں کے درمیان بعض غلط فہمیوں کی بنا پر کچھ رنجش اور ناراضگی دلوں میں رہ بھی گئی ہو گی تو جنت میں داخل ہونے سے پہلے پہلے ایسی سب چیزیں اللہ تعالیٰ دلوں سے نکال دے گا اور وہ بھائی بھائی بن کر جنت میں داخل ہوں گے۔ پچھلی سب باتیں دلوں سے محو کر دی جائیں گی۔ سیدنا علیؓ نے یہی آیت پڑھ کر فرمایا تھا کہ مجھے امید ہے کہ اللہ میرے، عثمانؓ، طلحہؓ اور زبیرؓ کے درمیان بھی صفائی کرا دے گا۔ واضح رہے کہ یہ چاروں صحابہ کرامؓ ان چھ رکنی کمیٹی کے ممبر تھے جو سیدنا عمرؓ نے اپنے وفات سے پیشتر نئے خلیفہ کے انتخاب کے سلسلہ میں تشکیل دی تھی اور یہ رنجش بعض غلط فہمیوں کی بنا پر پیدا ہو گئی تھی۔ اور بعض لوگوں نے اس سے یہ مراد لی ہے کہ جنت میں اہل جنت کے درجات مختلف ہوں گے۔ کوئی اعلیٰ درجہ کی جنت کا مستحق ہو گا اور کوئی نچلے درجہ والی جنت کا۔ تو داخلہ سے پہلے ہر ایک کے دل سے رشک اور رنجش وغیرہ نکال دی جائے گی ہر جنتی اپنے اپنے درجہ پر قانع اور مطمئن ہو گا۔