وَ اَرۡسَلۡنَا الرِّیٰحَ لَوَاقِحَ فَاَنۡزَلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَسۡقَیۡنٰکُمُوۡہُ ۚ وَ مَاۤ اَنۡتُمۡ لَہٗ بِخٰزِنِیۡنَ ﴿۲۲﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور ہم نے ہوائوں کو بار آور بناکر بھیجا، پھر ہم نے آسمان سے پانی اتارا، پس ہم نے تمھیں وہ پلانے کے لیے عطا فرمایا اور تم ہرگز اس کا ذخیرہ کرنے والے نہیں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور ہم ہی ہوائیں چلاتے ہیں (جو بادلوں کے پانی سے) بھری ہوئی ہوتی ہیں اور ہم ہی آسمان سے مینہ برساتے ہیں اور ہم ہی تم کو اس کا پانی پلاتے ہیں اور تم تو اس کا خرانہ نہیں رکھتے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اور ہم بھیجتے ہیں بوجھل ہوائیں، پھر آسمان سے پانی برسا کر وه تمہیں پلاتے ہیں اور تم اس کا ذخیره کرنے والے نہیں ہو
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
22۔ نیز ہم پانی سے لدی ہوئی ہوائیں بھیجتے ہیں پھر آسمان سے پانی برسا کر اس سے تمہیں سیراب کرتے ہیں۔ اس پانی کا ذخیرہ رکھنے والے (ہم ہی ہیں) تم نہیں [13] ہو
[13] زندگی کے لئے پانی کی اہمیت:۔
پانی کا ذخیرہ یا تو زمین کے نیچے ہوتا ہے۔ وہ بھی اللہ کے قبضۂ قدرت میں ہے۔ وہ چاہے تو پانی کی سطح کو بہت نیچے لے جائے اور انسان پانی حاصل ہی نہ کر سکے۔ یا بارش کی صورت میں نازل ہوتا ہے۔ وہ بھی خالصتاً اللہ کے قبضۂ قدرت میں ہے۔ وہ چاہے تو کسی مقام پر سالہا سال بارش ہی نہ ہو یا پھر پہاڑوں پر سردیوں میں برفباری ہوتی ہے جو گرمیوں میں پگھل کر دریاؤں کی صورت میں رواں ہوتی ہے۔ لیکن کئی دفعہ دریاؤں میں پانی کی انتہائی کمی واقع ہو جاتی ہے حالانکہ پانی اللہ کی اتنی بڑی نعمت ہے جس کے بغیر نہ انسان زندہ رہ سکتا ہے نہ دوسرے جاندار اور نہ ہی نباتات اگ سکتی ہیں۔ یعنی پانی نہ ہونے سے انسان خوراک سے بھی محروم ہو جاتا ہے۔