وَ اِنۡ مِّنۡ شَیۡءٍ اِلَّا عِنۡدَنَا خَزَآئِنُہٗ ۫ وَ مَا نُنَزِّلُہٗۤ اِلَّا بِقَدَرٍ مَّعۡلُوۡمٍ ﴿۲۱﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور کوئی بھی چیز نہیں مگر ہمارے پاس اس کے کئی خزانے ہیں اور ہم اسے نہیں اتارتے مگر ایک معلوم اندازے سے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور ہمارے ہاں ہر چیز کے خزانے ہیں اور ہم ان کو بمقدار مناسب اُتارتے رہتے ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اور جتنی بھی چیزیں ہیں ان سب کے خزانے ہمارے پاس ہیں، اور ہم ہر چیز کو اس کے مقرره انداز سے اتارتے ہیں
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
21۔ کوئی بھی ایسی چیز نہیں جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں۔ اور اسے ہم ایک جانی پہچانی مقدار [12] کے مطابق ہی نازل کرتے ہیں
[12] ضروریات زندگی کی مناسب مقدار میں فراہمی:۔
اللہ کے پاس ہر چیز کے خزانے موجود ہیں لہٰذا وہ چاہتا تو تمام انسانوں کو وافر رزق اور مال و دولت عطا کر سکتا تھا۔ مگر اس کی حکمت کا تقاضا ایسا نہیں کیونکہ ایک تو رزق کی فراوانی عموماً اللہ کو بھول جانے اور گمراہ ہو جانے کا سبب بن جاتی ہے۔ الا ماشاء اللہ اور دوسرے اگر تمام لوگ ہی مالدار ہوتے اور محتاج کوئی بھی نہ ہوتا تو دنیا کا موجودہ نظام چل ہی نہیں سکتا تھا۔ یہ اسی صورت میں چل سکتا ہے کہ ایک کو دوسرے کی احتیاج ہو۔ امیر کو غریب کی احتیاج ہو اور غریب کو امیر کی۔ پھر اس میں انسان کی آزمائش بھی ہے لہٰذا رزق کی کمی بیشی کا تمام تر معاملہ اللہ نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے۔ پھر یہ معاملہ صرف رزق تک محدود نہیں بلکہ اس میں ضروریات زندگی کی تمام اشیاء شامل ہیں۔ مثلاً ہوا، پانی، روشنی، حرارت، گرمی، سردی، ان میں سے کوئی بھی چیز اپنی مقرر حد سے بڑھ جائے یا کم ہو جائے تو انسان کی زندگی محال ہو جائے۔ گویا اللہ کے پاس خزانے تو ہر چیز کے ہیں مگر وہ انھیں اپنی حکمت اور طے شدہ مقدار کے مطابق ہی مہیا کرتا ہے۔ مثلاً پانی کی افراط بھی اگر طوفان کی صورت اختیار کر جائے تو وہ بھی انسان کی ہلاکت کا موجب ہے اور تفریط ہو تو وہ بھی۔ یہی حال دوسری ضروریات زندگی کا ہے۔