ترجمہ و تفسیر کیلانی — سورۃ الحجر (15) — آیت 2
رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَوۡ کَانُوۡا مُسۡلِمِیۡنَ ﴿۲﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
بہت بار چاہیں گے وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، کاش! وہ کسی طرح کے مسلم ہوتے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
کسی وقت کافر لوگ آرزو کریں گے کہ اے کاش وہ مسلمان ہوتے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
وه بھی وقت ہوگا کہ کافر اپنے مسلمان ہونے کی آرزو کریں گے

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

2۔ ایک وقت [2] آئے گا جب کافر یہ آرزو کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے
[2] کافر کون کون سے وقت مسلمان ہونے کی خواہش کریں گے؟
ربما تکثیر اور تقلیل دونوں مواقع پر استعمال ہوتا ہے یعنی اس کا معنی بسا اوقات اور اکثر اوقات بھی ہو سکتا ہے اور ”کبھی کبھی“ بھی۔ اور اس لفظ کا استعمال بالخصوص اس صورت میں ہوتا ہے جب کسی سے ہمہ وقت یا اکثر اوقات یاد کرنا متوقع ہو لیکن وہ یاد نہ کرے تو اسے کہتے ہیں کہ کبھی تو ہمیں یاد کرو گے۔ اور اس سے مراد ہر وہ وقت ہو سکتا ہے جب کسی کافر کو اپنی سابقہ زندگی اور اعمال پر حسرت اور ندامت ہو اور اپنے مقابلہ میں مسلمانوں کو عزت اور فلاح و بہبود سے سرفراز ہوتا دیکھے۔ جیسے غزوہ بدر کے موقع پر کافروں کی خوب پٹائی ہوئی اور مسلمانوں کو عزت اور فتح نصیب ہوئی اور ایسے مواقع بے شمار ہو سکتے ہیں۔ دنیا میں بھی، آخرت میں بھی حتیٰ کہ موت کے وقت بھی۔ جب فرشتے مہیب شکل و صورت میں کافر کی جان نکالنے کے لیے آئیں گے اور ایسی آرزو کا آخری موقع وہ ہو گا جب قیامت کے دن کافر کچھ گنہگار مسلمانوں کو بھی اپنے ساتھ دوزخ میں دیکھ کر کہیں گے۔ تم بھی ہمارے ساتھ دوزخ میں ہو تو تمہارے ایمان اور توحید نے تمہیں کیا فائدہ دیا؟ اس پر اللہ تعالیٰ کسی موحد کو جہنم میں نہ رہنے دے گا۔ یہ فرما کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی آیت پڑھی گویا یہ آخری موقع ہو گا جب کافر اپنے مسلمان ہونے کی تمنا کریں گے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل